یونان کی ہر ممکن مالی امداد کی جائے گی: میرکل
27 ستمبر 2011یونان کے وزیر اعظم جورج پاپاندریو اور جرمن کارباروی شخصیات کے ساتھ میٹنگ میں خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا کہنا تھا کہ قرض کے بوجھ تلے دبے یونان کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔ جرمن پارلیمنٹ میں یورپی مالیاتی استحکام سہولت یا European Financial Stability Facility کے بل پر ووٹنگ سے قبل جرمنی کی اہمیت خاصی اہم ہے۔ یہ ووٹنگ پرسوں جمعرات کے روز بنڈس ٹاگ میں ہو رہی ہے۔
جرمنی میں مالیاتی اور کارباری حلقوں میں یہ بحث جاری ہے کہ کیوں نہ یونان کو یورو زون سے خارج کردیا جائے اور اس کو دیوالیہ پن کے عمل سے گزرنے بھی دیا جائے۔ عالمی مالی منڈیوں میں بھی انتشار اور عدم استحکام کی کیفیت یورو زون ملکوں میں قرض کے بحران کی وجہ سے پیدا ہے۔ اس مناسبت سے گزشتہ روز امریکی صدر باراک اوباما نے بھی یورپی لیڈروں کویورو زون کے چند ملکوں میں پیدا شدہ قرضے کے بحران کے حوالے سے مشورہ دیا تھا کہ وہ اس معاملے میں سبک رفتاری سے مناسب فیصلے کریں۔ گزشتہ روز امریکی اسٹاک مارکیٹ وال اسٹریٹ میں بھی شام کے وقت تیزی پیدا ہوئی تھی اور اسے بھی یونان کو دیوالیہ پن سے بچانے کی جاری کوششوں کا نتیجہ خیال کیا گیا ہے۔
میرکل نے اپنے خطاب میں یونانی وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک کی یقینی طور پر مدد کی جائے گی تا کہ مہینوں سے بری خبریں سننے کا سلسلہ بند ہو سکے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ یہ بحران یونان کے قرضے کا ہے نا کہ یورو کرنسی کا اور یہ بحران دیگر اقوام سے یک جہتی کا تقاضا کرتا ہے۔
اسی میٹنگ میں یونان کے وزیر اعظم پاپاندریو کا جرمن کارباری شخصیات سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان کی حکومت اپنے وعدوں پر کاربند رہے گی۔ پاپاندریو کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کا مسئلہ اپنے ملک کو بچانا ہے۔ اس موقع پر یونان کے وزیر اعظم جورج پاپاندریو کا کہنا تھا کہ ان کا ملک اپنے قرضے کے حجم کو کم کرنے کے لیے غیر معمولی کوششوں میں مصروف ہے۔ پاپاندریو نے اس کاوش کو ماورائے انسان قرار دیا ہے۔ اس مناسبت سے یونانی وزیر اعظم نے اپنی عوام سے بھی کہا کہ وہ ان کی حکومت پر تنقید کے سلسلے کو بھی اب ختم کردے۔ یونانی وزیر اعظم اس وقت جرمنی کے دورے پر ہیں۔ وہ قرضے کے بحران کے حوالے سے جرمن اراکین پارلیمنٹ اور کاروباری شخصیات کو قائل کرنے کی کوشش میں ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: شادی خان سیف