یورو زون کا بحران: یورپی حکام صدر اوباما سے ملاقات کر رہے ہیں
28 نومبر 2011یورپی اور امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یورپی یونین سے صدر اوباما کی ملاقات میں یورو زون کے قرضوں کے بحران پر بات چیت ہو گی۔ اس کے ساتھ ہی مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے سیاسی بحران اور ایران کا جوہری تنازعہ بھی زیرِ بحث آئے گا۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق ای یو کے وفد میں یورپی یونین کے صدر ہیرمان فان رومپوئے، یورپی کمیشن کے صدر مانوئیل باروسو اور یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن کی شرکت بھی متوقع ہے۔
یورو زون کا بحران حالیہ مہینوں میں امریکہ اور یورپ کے درمیان تناؤ کا باعث رہا ہے۔ اوباما انتظامیہ یورپی یونین میں اس حوالے سے سیاسی فیصلوں کے عمل میں سست روی کو تنقید کا نشانہ بنا چکی ہے۔ اس کے برعکس یورپ نے اپنے مالیاتی امور پر امریکی تنقید کو مسترد کیا، جو ایسے وقت میں سامنے آئی جب امریکہ خود قرضوں کے بحران کا شکار ہے۔
یورپی کمیشن کے صدر مانوئیل باروسو کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود اقتصادی مشکلات کے اس دَور میں دونوں خطوں کے درمیان تعلقات پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دونوں فریق اسٹریٹیجک حلیف ہیں۔ اوباما کا کہنا ہے کہ وہ اس حوالے سے یورپی نمائندوں سے ملاقات کے منتظر ہیں۔
خیال رہے کہ یورپ کا یہ بحران یونان سے شروع ہوتے ہوئے آئرلینڈ اور پرتگال تک پہنچا۔ بعدازاں اس کے سائے اٹلی اور اسپین تک گئے۔ بینکوں کے لیے سرمایے کا حصول مشکل ہونے کے باعث اس بحران سے یورو زون کو خدشہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یورو زون کے رکن ممالک گزشتہ کئی مہینوں سے اس بحران سے نمٹنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
ابھی اتوار کو جرمن اخبار ’ویلٹ ام زونٹاگ‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ جرمنی اور فرانس یورو زون کے بحران کے حل کے لیے زیادہ سخت اقدامات کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی یورو زون کے بحران کے حل کے لیے جو اقدامات کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں، ان میں ایک ’نیا پائیدار معاہدہ‘ بھی شامل ہے۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ ضروری ہوا تو جرمنی اور فرانس بجٹ کے لیے سخت ضوابط پر اتفاق کیے لیے مختلف ملکوں کے ساتھ شامل ہو جائیں گے۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: شامل شمس