یورو کو مستحکم بنانے کے موضوع پر ہنگامہ خیز سربراہ کانفرنس
28 اکتوبر 2010یورپی یونین کے ممالک میں جرمنی اور فرانس کی وہ تجویز بہت متنازعہ ہے، جس میں یورو زون میں شامل ممالک کو طے کردہ معاہدوں کا پابند بنانے کے لئے زیادہ سخت قواعد و ضوابط متعارف کروانے کا ذکر کیا گیا ہے۔ 18 اکتوبر کو جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے کہا تھا کہ یونین کے لزبن ٹریٹی میں ترمیم لائی جانی چاہئے تاکہ یورو زون میں شامل ملکوں کو مالیاتی بحرانوں سے بچانے کے لئے ایک مستقل نظام وضع کیا جا سکے۔
تجویز کردہ ایک متنازعہ تبدیلی یہ ہے کہ قرضے لینے میں غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے والے ملکوں کے یونین کے فیصلوں میں ووٹ دینے کے حقوق عارضی طور پر معطل کر دئے جائیں۔ یورپی کمیشن کے صدر یوزے مانوئل باروسو نے کہا، ’اگر لزبن معاہدے میں تبدیلی یہ ہے کہ رکن ملکوں کے ووٹنگ حقوق کم کر دئے جائیں تو مَیں اِسے ناقابلِ قبول سمجھتا ہوں اور میرے خیال میں رکن ملک اتفاقِ رائے سے اِسے کبھی قبول نہیں کریں گے۔‘
تاہم باروسو اتنا ضرور کہتے ہیں کہ کوئی نہ کوئی تبدیلی ضرور آنی چاہئے۔ وہ کہتے ہیں:’’مَیں ایک بات واضح کر دینا چاہتا ہوں۔ اِس سربراہ کانفرنس کا مجموعی طور پر جو بھی نتیجہ برآمد ہو، وہ درحقیقت موجودہ صورتِ حال سے مختلف ہونا چاہئے۔ ہمیں اپنے شہریوں کو یہ دکھانا ہو گا کہ یورپی یونین نے بحران سے سبق سیکھتے ہوئے مناسب اور ضروری اقدامات کئے ہیں۔‘‘
یورپی یونین کے وُزرائے مالیات نے ایک دوسرے کو مالیاتی شعبے میں نظم و ضبط کا پابند بنانے کے لئے گزشتہ کئی مہینوں کی گفت و شنید کے بعد متعدد اقدامات کا خاکہ تیار کیا ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ برسلز منعقدہ اِس دو روزہ سربراہ کانفرنس میں یورپی قائدین اِن اقدامات کی منظوری دے دیں گے۔ تاہم جرمنی اور فرانس زیادہ سخت اقدامات اور اِن اقدامات کو لزبن معاہدے میں تحریری طور پر شامل کرنے کے حق میں ہیں، جس پر یورپی یونین کے دیگر رکن ممالک سخت برہم ہیں۔ اُن کا کہنا یہ ہے کہ یونین کے یہ دونوں بڑے ملک باقی رکن ملکوں پر اپنی مرضی مسلط کرنا چاہتے ہیں۔
تاہم میرکل بہرحال زیادہ سخت ضوابط کی حامی ہیں۔ وہ کہتی ہیں:’’بحرانوں سے نمٹنے کے لئے نیا طریقہء کار قانونی طور پر ایسا مضبوط ہونا چاہئے کہ اُس میں کسی نرمی کی گنجائش ہی نہ ہو۔ اِس مقصد میں ہم محض یورپی معاہدوں میں ترمیم کر کے ہی کامیاب ہو سکتے ہیں۔‘‘
اِس دو روزہ کانفرنس میں گروپ G20 کی عنقریب مجوزہ سربراہ کانفرنس اور موسمیاتی تبدیلیوں کے موضوع پر کنکون کی ماحولیاتی کانفرنس کے حوالے سے کوئی مشترکہ موقف اختیار کرنے کے موضوعات پر بھی تبادلہء خیال کیا جائے گا۔
رپورٹ: امجد علی / خبر رساں ادارے
ادارت: مقبول ملک