1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ ٹرمپ کے ساتھ مل کر اچھی طرح کام کرتا رہے گا، شولس

8 نومبر 2024

جرمن چانسلر اولاف شولس نے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اگلے دورصدارت میں بھی امریکہ کے ساتھ مل کر اچھی طرح کام کرتے رہنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے یہ بات ہنگری میں ایک غیر رسمی یورپی سربراہی کانفرنس کے موقع پر کہی۔

https://p.dw.com/p/4moLQ
یورپی یونین کی غیر رسمی سربراہی کانفرنس کے شرکاء کی ایک تصویر
یورپی یونین کی غیر رسمی سربراہی کانفرنس کے شرکاء کی ایک تصویرتصویر: Marton Monus/REUTERS

ہنگری کے دارالحکومت  بوڈاپیسٹ میں آج جمعہ آٹھ نومبر کو یورپی یونین کے رکن ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت کی جو غیر رسمی سمٹ ہو رہی ہے، اس میں شرکت کرتے ہوئے جرمن چانسلر شولس نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اگلے سال جنوری میں شروع ہونے والی ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسری صدارتی مدت میں بھی جرمنی اور یورپی یونین امریکہ کے ساتھ مل کر اچھی طرح کام کرتے رہیں گے۔

ساتھ ہی جرمن سربراہ حکومت نے یہ بھی کہا کہ یورپ کو سلامتی کے شعبے میں اپنے داخلی تعاون کو بھی بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اولاف شولس کے الفاظ میں، ''ہمارے لیے اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کی خاطر جو کچھ بھی کرنا ضروری ہے، اس کے لیے ہمیں یورپی یونین اور یورپ کی حیثیت سے ہرحال میں مل کر کام کرنا ہو گا۔‘‘

اولاف شولس نے بوڈاپیسٹ میں یورپی یونین کے رکن ممالک کے سربراہان سے اپنے خطاب میں کہا، ''یہ مشترکہ کوشش صرف اسی وقت کامیاب ہو گی، جب اس میں ہر کوئی اپنا کردار ادا کرے گا۔‘‘

بوڈاپیسٹ پہنچنے کے بعد لی گئی جرمن چانسلر اولاف شولس کی ایک تصویر جنہیں اس وقت اندرون ملک ایک سیاسی بحران کا سامنا ہے
بوڈاپیسٹ پہنچنے کے بعد لی گئی جرمن چانسلر اولاف شولس کی ایک تصویر جنہیں اس وقت اندرون ملک ایک سیاسی بحران کا سامنا ہےتصویر: Denes Erdos/AP Photo/picture alliance

یورپی ممالک کے دفاعی اخراجات

چانسلر شولس نے یورپی یونین کی سمٹ سے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ گزشتہ کئی عشروں میں پہلی مرتبہ جرمنی اپنے دفاع پر اپنی مجموعی قومی پیداوار کے دو فیصد سے بھی زائد کے برابر مالی وسائل خرچ کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صرف جرمنی ہی ایسا نہیں کر رہا، بلکہ ''دیگر ممالک بھی ایسا ہی کرنا چاہتے ہیں اور ایسا کریں گے بھی۔‘‘

اس پس منظر میں چانسلر شولس نے بوڈاپیسٹ میں اپنی اور یورپی یونین کے باقی رکن ممالک کے رہنماؤں کی سوچ کا اظہار کرتے ہوئے زور دے کر کہا، ''یورپ مستقبل کے نئے امریکی صدر کے ساتھ بھی اچھی طرح کام کرتا رہے گا۔‘‘

امریکی انتخابی نتائج کے یورپی یونین کے لیے کیا معنی ہیں؟

جرمن سربراہ حکومت نے بدھ کے روز ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی انتخابی فتح واضح ہو جانے کے بعد ان کو فوری طور پر مبارک باد کا پیغام بھیجا تھا، جس میں انہوں نے ٹرمپ کو ''قابل اعتماد شراکت داری کی پیشکش‘‘ کی تھی۔

ہنگری کے وزیر اعظم وکٹور اوربان جن کا ملک موجودہ ششماہی کے لیے یورپی یونین کا صدر ملک ہے
ہنگری کے وزیر اعظم وکٹور اوربان جن کا ملک موجودہ ششماہی کے لیے یورپی یونین کا صدر ملک ہےتصویر: Petr David Josek/AP/picture alliance

یورپی یونین کی غیر رسمی سمٹ کا ایجنڈا

بوڈاپیسٹ میں یورپی یونین کی جمعے کے روز ہونے والی غیر رسمی سربراہی کانفرنس میں رکن ممالک کے سربراہان اس بارے میں مشورے کر رہے ہیں کہ مستقبل میں امریکہ اور چین کے مقابلے میں یونین کی اقتصادی مقابلے کی صلاحیت کیسے بہتر بنائی جا سکتی ہے۔

یورپی یونین ایک بلاک کے طور پر اپنے ہاں اقتصادی شرح نمو کو بہت بہتر بنانے کے لیے کئی برسوں سے کوشاں ہے۔ پہلے اس عمل میں کووڈ انیس کی عالمی وبا ایک بڑی رکاوٹ بن گئی تھی اور پھر 2022ء میں روس کی طرف سے یوکرین میں فوجی مداخلت کے ساتھ شروع ہونے والی روسی یوکرینی جنگ اور اس کے باعث توانائی کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافے سے پیدا ہونے والے بحران نے بھی بڑا منفی کردار اد اکیا تھا۔

اب امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی کامیابی کے بعد اس بات کی ضرورت شدید تر ہو گئی ہے کہ یورپ اپنی اقتصادی ترقی کی رفتار میں اضافے اور داخلی طور پر سلامتی کے شعبے میں قریبی تعاون کو یقینی بنائے۔

ہنگری کے وزیر اعظم اوربان، دائیں، اور جرمن چانسلر اولاف شولس جمعے کے روز بوڈاپیسٹ میں
ہنگری کے وزیر اعظم اوربان، دائیں، اور جرمن چانسلر اولاف شولس جمعے کے روز بوڈاپیسٹ میںتصویر: Petr David Josek/AP/picture alliance

یوکرینی جنگ سے متعلق ہنگری کے وزیر اعظم کا موقف

بوڈاپیسٹ میں یورپی یونین کی سمٹ شروع ہونے سے قبل ہنگری کے وزیر اعظم وکٹور اوربان نے آج ہی کہا تھا کہ مستقبل میں امریکہ کی ٹرمپ انتظامیہ روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کی مدد کرنا بند کر دے گی۔

وکٹور اوربان کے اندازوں کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر کے طور پر یوکرین کی مدد کرنا بند کر دیں گے۔ یہ بات اگرچہ وزیر اعظم اوربان کی اپنی سوچ کی مظہر ہے، تاہم یہ اس امکان کی طرف اشارہ بھی ہے کہ ٹرمپ کا امریکہ میں دوبارہ صدر بننا روسی یوکرینی جنگ کے موضوع پر یورپی امریکی اختلاف رائے اور خود یورپی رہنماؤں کے مابین یوکرینی جنگ سے متعلق تقسیم رائے کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔

م م / ش ر (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)

چین کی ہنگری میں بھاری سرمایہ کاری، کیوں؟