1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یک نہ شد دو شد، رام دیو کے ساتھ اب انا ہزارے بھی

8 جون 2011

بھارت میں بدعنوانی کے خاتمے اور یوگا گرو رام دیو کے احتجاجی بھوک ہڑتالی کیمپ پر پولیس کی پر تشدد کارروائی کے خلاف ایک اور سماجی کارکن انا ہزارے آج ایک روزہ بھوک ہڑتال پر ہیں۔

https://p.dw.com/p/11WuX
انا ہزارے
انا ہزارےتصویر: AP

گاندھی کے پیروکار انا ہزارے کے ساتھ ہزاروں دیگر افراد بھی اس بھوک ہڑتال میں شامل ہیں۔ اس بھوک ہڑتال کے سبب وزیراعظم من موہن سنگھ کی حکومت پر دباؤ میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ ہفتے کو نئی دہلی پولیس نے گرو رام دیو کے بھوک ہڑتالی کیمپ پر نصف شب کے قریب دھاوا بول دیا تھا۔ لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے بے دریغ استعمال کے ذریعے ان کے ساتھ بھوک ہڑتال میں شامل ہزاروں افراد کو کیمپ چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور کردیا گیا۔ گرو رام دیو کو بھی کچھ دیر تک حراست میں رکھا گیا جس کے بعد انہیں چھوڑ دیا گیا۔

نئی دہلی کے شدید گرم موسم میں بھوک ہڑتال کا آغاز کرتے ہوئے انا ہزارے کا کہنا تھا:’’کسی غلط چیز کے خلاف احتجاج کرنا کوئی جرم نہیں ہے...اگر آپ احتجاج کرنے والوں پر تشدد کرنا چاہتے ہیں تو یہ درست نہیں ہے۔ میں مرنے سے نہیں ڈرتا۔‘‘

انا ہزارے نے اپنی بھوک ہڑتال کا آغاز مہاتما گاندھی کی یادگار کے سامنے کیا
انا ہزارے نے اپنی بھوک ہڑتال کا آغاز مہاتما گاندھی کی یادگار کے سامنے کیاتصویر: dapd

سفید لباس زیب تن کیے انا ہزارے نے اپنی بھوک ہڑتال کا آغاز بھارتی آزادی کے رہنما مہاتما گاندھی کی یادگار کے سامنے ایک اونچے اسٹیج پر کیا۔ ان کے ساتھ بھوک ہڑتال میں شریک پیروکاروں اور ہمنواؤں میں سے بہت سوں نے اپنی ٹی شرٹس پر تحریر کر رکھا تھا ’بھارت بدعنوانی کے خلاف‘۔

بھوک ہڑتال میں شریک ایک غیرملکی انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی کے اعلیٰ عہدیدار وکرم سیٹھی کا کہنا تھا: ’’ ہفتے کی شب جو کچھ بھی ہوا وہ جمہوریت پر ایک وحشیانہ حملہ تھا۔ معصوم لوگوں کو جن میں بچے اور عورتیں بھی شامل تھیں اور جو پرامن طور پر احتجاج کر رہے تھے ان کو بری طرح مارا پیٹا گیا۔‘‘ سیٹھی کا مزید کہنا تھا کہ میں گھر پر بیٹھ کر تبدیلی کا انتظار نہیں کرسکتا، یہ تبدیلی کی ابتداء ہے۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: کِشور مُصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں