یک نہ شد دو شد، رام دیو کے ساتھ اب انا ہزارے بھی
8 جون 2011گاندھی کے پیروکار انا ہزارے کے ساتھ ہزاروں دیگر افراد بھی اس بھوک ہڑتال میں شامل ہیں۔ اس بھوک ہڑتال کے سبب وزیراعظم من موہن سنگھ کی حکومت پر دباؤ میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ ہفتے کو نئی دہلی پولیس نے گرو رام دیو کے بھوک ہڑتالی کیمپ پر نصف شب کے قریب دھاوا بول دیا تھا۔ لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے بے دریغ استعمال کے ذریعے ان کے ساتھ بھوک ہڑتال میں شامل ہزاروں افراد کو کیمپ چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور کردیا گیا۔ گرو رام دیو کو بھی کچھ دیر تک حراست میں رکھا گیا جس کے بعد انہیں چھوڑ دیا گیا۔
نئی دہلی کے شدید گرم موسم میں بھوک ہڑتال کا آغاز کرتے ہوئے انا ہزارے کا کہنا تھا:’’کسی غلط چیز کے خلاف احتجاج کرنا کوئی جرم نہیں ہے...اگر آپ احتجاج کرنے والوں پر تشدد کرنا چاہتے ہیں تو یہ درست نہیں ہے۔ میں مرنے سے نہیں ڈرتا۔‘‘
سفید لباس زیب تن کیے انا ہزارے نے اپنی بھوک ہڑتال کا آغاز بھارتی آزادی کے رہنما مہاتما گاندھی کی یادگار کے سامنے ایک اونچے اسٹیج پر کیا۔ ان کے ساتھ بھوک ہڑتال میں شریک پیروکاروں اور ہمنواؤں میں سے بہت سوں نے اپنی ٹی شرٹس پر تحریر کر رکھا تھا ’بھارت بدعنوانی کے خلاف‘۔
بھوک ہڑتال میں شریک ایک غیرملکی انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی کے اعلیٰ عہدیدار وکرم سیٹھی کا کہنا تھا: ’’ ہفتے کی شب جو کچھ بھی ہوا وہ جمہوریت پر ایک وحشیانہ حملہ تھا۔ معصوم لوگوں کو جن میں بچے اور عورتیں بھی شامل تھیں اور جو پرامن طور پر احتجاج کر رہے تھے ان کو بری طرح مارا پیٹا گیا۔‘‘ سیٹھی کا مزید کہنا تھا کہ میں گھر پر بیٹھ کر تبدیلی کا انتظار نہیں کرسکتا، یہ تبدیلی کی ابتداء ہے۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: کِشور مُصطفیٰ