2011ء: ISAF کے 560 سے زیادہ فوجی ہلاک
31 دسمبر 2011نیٹو کی قیادت میں سرگرمِ عمل بین الاقوامی معاون فورس ISAF کے کمانڈروں کا کہنا ہے کہ امریکی فوج کی نفری میں 33 ہزار سپاہیوں کے اضافے کے بعد سے پُر تشدد واقعات میں کمی دیکھنے میں آئی ہے تاہم اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔
عام شہریوں اور اتحادی دستوں پر طالبان کے حالیہ چند حملوں میں بھاری جانی نقصان ہوا ہے۔ اِس سے تجزیہ نگاروں کی اِن پیشین گوئیوں کو تقویت ملتی ہے کہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی جانب سے مختلف علاقوں میں امن و امان کی ذمہ داریاں افغان فورسز کے حوالے کیے جانے کے بعد زیادہ خون خرابہ ہو گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے غیر جانبدار وَیب سائٹ icasualties.org کے حوالے سے بتایا ہے کہ سن 2011ء کے دوران 417 امریکی اور 45 برطانوی فوجیوں سمیت مجموعی طور پر 565 غیر ملکی فوجی ہلاک ہوئے۔ یہ تعداد 2010 ء کے مقابلے میں کم ہے، جب افغانستان میں برسرِپیکار 711 غیر ملکی فوجی ہلاک ہوئے۔ 2009ء میں یہ تعداد 521 تھی۔ 2001ء میں طالبان کے خلاف فوجی کارروائی شروع ہونے کے بعد سے لے کر اب تک کے دَس برسوں میں افغانستان میں مجموعی طور پر 2846 غیر ملکی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس سال کا بڑا واقعہ اگست میں پیش آیا، جب دارالحکومت کابل سے جنوب کی طرف وردک کے مقام پر اُس ہیلی کاپٹر کو مار گرایا گیا، جس میں 30 امریکی فوجی سوار تھے۔ دوسرا بڑا واقعہ اکتوبر میں پیش آیا، جب کابل میں ISAF کے ایک قافلے پر ایک کار بم حملے میں اکٹھے 17 فوجی مارے گئے۔
تاہم سن 2011ء میں زیادہ جانی نقصان ایک بار پھر عام ا فغان شہریوں کا ہی ہوا۔ کابل میں دسمبر میں عاشورہ کے روز ایک بم دھماکے میں کم از کم 80 افراد مارے گئے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شہری ہلاکتوں میں اِس سال کے پہلے چھ مہینوں کے دوران پندرہ فیصد کا اضافہ ہوا اور اُن کی مجموعی تعداد 1462 ریکارڈ کی گئی۔ پورے سال میں مرنے و الے شہریوں کی تعداد کے بارے میں اقوام متحدہ کی رپورٹ جنوری کے وسط تک منظرِ عام پر آئے گی۔
افغانستان سے تمام غیر ملکی فوجیوں کا انخلاء 2014ء کے اواخر تک متوقع ہے۔ امریکہ سمیت بہت سے ممالک کے متعدد فوجی ابھی سے اپنے اپنے وطن واپس جانا شروع ہو گئے ہیں، جس کی وجہ سے غیر ملکی فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں تو کمی کا امکان ہے تاہم شہری ہلاکتوں کا سلسلہ نہ صرف جاری رہتا نظر آتا ہے بلکہ کچھ تجزیہ نگاروں کے خیال میں اس میں اضافے کا بھی امکان ہے۔
رپورٹ: خبر رساں ادارے / امجد علی
ادارت: عاطف توقیر