24 خودکش بم دھماکوں میں سے 14 افغان شہریوں نے کیے، پاکستان
3 اکتوبر 2023پاکستان کے نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کرنے کا اعلان کیا ہے۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان میں تقریباً 1.73 ملین افغان شہریوں کے پاس کوئی قانونی رہائشی دستاویزات موجود نہیں ہیں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد تقریباً 1.3 ملین ہے جبکہ آٹھ لاکھ اسی ہزار مہاجرین کو قانونی حیثیت فراہم نہیں ہے۔
پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کی ایک رپورٹ کے مطابق آنے والے مہینوں میں سب مہاجرین کو افغانستان واپس جانا پڑے گا۔ اے پی پی نے حکومتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے، ''حکومت چاہتی ہے کہ تمام افغان پاکستان سے واپس چلے جائیں۔ پہلے مرحلے میں غیر قانونی مقیم افراد، دوسرے مرحلے میں افغان شہریت کے حامل افراد اور تیسرے مرحلے میں رہائشی کارڈ کے ثبوت فراہم کرنے والے افراد کو نکال باہر کیا جائے گا۔‘‘
خودکش حملوں میں افغان شہریوں کا کردار
اس کے ساتھ ہی نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں برس ملک میں ہونے والے 24 خودکش بم دھماکوں میں سے 14 کے ذمہ دار افغان شہری تھے۔ وزیر داخلہ کے اس بیان سے پہلے اسلام آباد میں امن و امان کے حوالے سے سول اور فوجی رہنماؤں کی ایک ملاقات ہوئی، جس میں ملکی وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر بھی شریک تھے۔
پاکستان میں گزشتہ ہفتے مذہبی اجتماعات کو نشانہ بنانے والے دو خودکش بم دھماکوں میں کم از کم 57 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ تاہم پاکستانی وزیر داخلہ کے تبصروں پر کابل حکومت کی طرف سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
افغان طالبان ماضی میں ایسے الزامات کی تردید کر چکے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ افغان سرزمین عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کے لیے استعمال نہیں ہو رہی اور یہ کہ پاکستان کی سلامتی اس کا ذاتی مسئلہ ہے۔
پاکستان میں سن 2022 کے بعد سے عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ تب اسلام آباد حکومت اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ٹوٹ گیا تھا۔
ا ا / ک م (ڈی پی اے، اے ایف پی)