24 گھنٹوں کے دوران تین مبینہ امریکی ڈرون حملے، 13 ہلاک
28 اکتوبر 2010ایک پاکستانی سکیورٹی اہلکار کے مطابق بغیر پائلٹ کے پرواز کرنے والے ایک مبینہ امریکی ڈرون طیارے سے جنوبی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں ایک گھر پر دو میزائل داغے گئے۔ اس سکیورٹی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ اس حملے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے سات افراد میں ایک افغان باشندے کے علاوہ تین عرب شہری بھی شامل ہیں۔
ایک دوسرے اہلکار کے مطابق اس مبینہ ڈرون حملے کے نتیجے میں تین دیگر افراد زخمی بھی ہوئے، تاہم یہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا کہ ہلاک شدگان یا زخمیوں میں کوئی ’اہم ٹارگٹ‘ بھی شامل ہے یا نہیں۔
گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران جنوبی وزیرستان میں یہ تیسرا مبینہ امریکی ڈرون حملہ تھا۔ بدھ کے روز کئے جانے والے دو حملوں میں کل چھ مبینہ عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے۔
حالیہ دنوں میں امریکی فوج کی طرف سے جنوبی وزیرستان میں مبینہ ڈرون حملوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ دو ماہ کے دوران پاکستان کے صرف اس ایک قبائلی علاقے میں 30 ڈرون حملے کئے جا چکے ہیں۔
واشنگٹن حکومت کی طرف سے گوکہ عوامی سطح پر ان مبینہ ڈرون حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی جاتی، تاہم بعض امریکی حکام غیر سرکاری طور پر اس بات کا اعتراف کر چکے ہیں کہ ان ڈرون حملوں کے نتیجے میں القاعدہ کے درجنوں ارکان ہلاک ہوچکے ہیں۔
پاکستان کی طرف سے اگرچہ ایسے ڈرون حملوں پر احتجاج کیا جاتا ہے تاہم بین الاقوامی طور پر یہ خیال پایا جاتا ہے کہ پاکستانی خفیہ ادارے اہم عسکریت پسندوں کو نشانہ بنانے کے لئے باقاعدہ طور پر امریکہ کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: مقبول ملک