1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں ڈرون حملہ، ترک نژاد آٹھ جرمن ہلاک

5 اکتوبر 2010

پاکستانی قبائلی علاقے میں پیر کو ہوئے مبینہ امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں گیارہ شدت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔ پاکستانی سکیورٹی حکام نے تصدیق کی ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں سے آٹھ کی شہریت جرمن ہے۔

https://p.dw.com/p/PVK7
تصویر: AP

پاکستانی سکیورٹی حکام نے خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ جرمن شہریت رکھنے والےآٹھ شدت پسند اُس وقت ہلاک ہوئے جب بغیر پائلٹ کے امریکی جاسوس طیارے نے شمالی وزیرستان کے اہم علاقے میر علی میں واقع ایک مسجد کو دو میزائلوں سے نشانہ بنایا۔ کچھ دیگر خبررساں اداروں کے مطابق یہ حملہ مسجد پرنہیں بلکہ طالبان کے ایک کمپاؤنڈ پر کیا گیا۔

پاکستانی حکام نے صرف اتنا ہی بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق جہاد اسلامی نامی ایک گروہ سے تھا۔ اس حملے کی آزادانہ طور پر کوئی تصدیق نہیں ہو سکی۔ خیال رہے کہ طالبان باغی اکثر ہی کامیاب ڈرون حملوں کو مسترد کر دیتے ہیں۔

میرعلی کے ایک رہائشی محمد عالم نے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے روئٹرز کو بتایا،’لوگ نماز کی تیاری کے لئے ایک مسجد میں جمع ہو ہی رہے تھے کہ میزائل حملہ ہوا۔‘ محمد عالم نے مزید بتایا کہ اس حملے کے بعد طالبان باغیوں نے علاقے کا گھیراؤ کر لیا اور کسی کو بھی وقوعہ پر نہ جانے دیا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس مبینہ امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والوں میں پانچ ترک نژاد جرمن جبکہ باقی تین مقامی تھے۔ خفیہ اداروں نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ اس تازہ ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے یورپ میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرنے والے اہم ارکان تھے۔

US Drone Predator Flash-Galerie
حالیہ دنوں میں بالخصوص شمالی وزیرستان میں ڈرون حملوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہےتصویر: AP

وفاق کے زیرانتظام پاکستانی قبائلی علاقے میں یہ تازہ ڈرون حملہ ایسے وقت کیا گیا ہے، جب ایک روز قبل ہی امریکہ اور برطانیہ نے یورپ میں دہشت گردانہ حملوں کے حوالے سے خبردار کیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ انتہا پسندی کی طرف مائل درجنوں ترک نژاد جرمن باشندوں نے عسکری تربیت کے لئے پاکستانی قبائلی علاقوں کا رخ کیا، ان افراد کے ساتھ کئی ایسے جرمن بھی شامل ہیں جو تبدیلی مذہب کے بعد مسلمان ہوئے ہیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں