72 برس بعد ’انڈیاناپولِس‘ کا ملبہ ڈھونڈ لیا گیا
20 اگست 2017ہیروشیما پر گرائے جانے والے ایٹم بم کے پرزے انڈیاناپولِس ہی کے ذریعے بھیجے گئے تھے۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران ہیروشیما پر بم گرائے جانے کے محض دو دن بعد تیس جولائی سن 1945 کی شب بحر الکاہل میں جاپانی آبدوز نے اسے تباہ کر دیا تھا۔
جاپان نے بہتر برس قبل دوسری عالمی جنگ میں ہتھیار ڈالے تھے
72 برس بعد بھی جوہری حملے کی کہانی سناتا ہیروشیما
اس وقت امریکی جنگی بحری جہاز انڈیاناپولِس گوام اور فلپائن کے درمیان بحرالکاہل میں سفر کر رہا تھا۔ بحرالکاہل کے اس مقام پر شارک مچھلیوں کی تعداد بھی کافی زیادہ ہوتی ہے۔
جاپانی آبدوز کے حملے کے بارہ منٹ بعد ہی چھ سو فٹ طویل انڈیاناپولِس غرق ہو گیا تھا۔ امریکی جنگی جہاز کے عملے کی تعداد تقریباﹰ بارہ سو تھی جن میں سے آٹھ سو افراد حملے کے بعد بچ گئے تھے۔
انڈیاناپولِس کی تباہی کے بعد بچ جانے والے عملے کے ارکان کی نشاندہی ساڑھے تین دن بعد ہوئی تھی لیکن تب تک ان آٹھ سو ارکان میں سے زیادہ تر شارک مچھلیوں کا شکار ہو چکے تھے۔ امریکی نیوی کے جو اہلکار اس سارے واقعے کے بعد بھی زندہ بچ گئے، ان کی تعداد صرف 317 تھی۔
انڈیاناپولِس کی تباہی کو امریکی بحریہ کی تاریخ میں کسی ایک حملے میں عملے کی ہلاکتوں کے اعتبار سے سب سے بڑا واقعہ قرار دیا جاتا ہے۔
اپنی تباہی سے کچھ دن قبل ہی انڈیاناپولِس کے ذریعے ہی امریکی نیوی نے یورینیم اور ایٹم بم میں استعمال ہونے والے دیگر پرزے تینیان جزیرے پر پہنچائے تھے۔ مشن کو خفیہ رکھنے کے غرض سے انڈیاناپولِس کو اس سفر پر تنہا ہی روانہ کیا گیا تھا۔ بعد کچھ دن بعد یہی ایٹم بم ہیروشیما پر گرایا گیا تھا، جس کے دو دن بعد جاپانی آبدوز نے انڈیاناپولِس کو تباہ کر دیا تھا۔
امریکی نیوی کے اس بحری جہاز کے بچ جانے والے عملے میں سے انیس افراد اب بھی زندہ ہیں۔ امریکی نیوی ان ارکان اور عملے کے دیگر ارکان کے اہل خانہ کے اعزاز میں تقریب معنقد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
انڈیاناپولِس کے ملبے کی تلاش کے لیے متعدد بار کوششیں بھی کی گئیں۔ گزشتہ برس امریکی نیوی کے تاریخ دانوں نے اس بحری جہاز کی نقل و حرکت کے بارے میں نئی معلومات جمع کی تھیں۔
انہی معلومات کی روشنی میں مائکروسافٹ کے شریک بانی پاؤل ایلن کی قیادت ایک سویلین ٹیم نے بحرالکاہل میں چھ سو مربع میل کے علاقے میں انڈیاناپولِس کے ملبے کی تلاش کا مشن شروع کر رکھا تھا۔ اس ٹیم کے پاس جدید آلات سے لیس بحری جہاز تھا۔ تیرہ ارکان پر مبنی یہ ٹیم سمندر کی گہرائی میں چھ ہزار میٹر تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتی تھی۔