1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قیمتی پتھر نہیں یہ بارودی مواد تھا

عاطف بلوچ Rebecca Staudenmaier, dpa
7 اگست 2017

ایک جرمن خاتون اس وقت حادثے سے بال بال بچ گئی، جب اس کی جیکٹ کو آگ لگ گئی۔ ایسا کس طرح ہوا؟ پڑھیے اس رپورٹ میں۔

https://p.dw.com/p/2hozp
Zwei Personen am Strand, rechts Boy Jöns von hinten
تصویر: DW/M.Marek

دریائے ایلب پر چہل قدمی کو جانے والی ایک جرمن خاتون نے وہاں کنارے سے قیمتی پتھر کے شبے میں سفید فاسفورس کا ایک ٹکڑا اٹھا لیا۔ اکتالیس سالہ اس خاتون کو لگا کہ غالباﹰ یہ  قیمتی پتھر عنبر کا ٹکڑا ہے۔ اسے تب تک معلوم نہ ہوا کہ اس نے کوئی خطرناک چیز اٹھا لی ہے، جب تک اس کے کوٹ کے جیب میں موجود دھماکا خیز مواد فارسفورس کے اس ٹکڑے کا آگ نہ لگی۔

دوسری عالمی جنگ کے دور کا گولہ بارود: شوق، دھماکے، گرفتاری

جرمنی، دوسری عالمی جنگ کا بم کرسمس کے دن ناکارہ بنایا جائے گا

جرمنی میں بم ناکارہ بنانے کی کوشش، کوبلینس شہر میں تاریخی آپریشن

جب یہ حادثہ رونما ہوا، تو وہاں موجود لوگوں نے فوری طور پر فائر بریگیڈ کو بلوا لیا۔ اس واقعے کے بعد جرمن حکام نے دریائے ایلب کی سیر کو جانے والوں کے لیے خصوصی ہدایات جاری کر دی ہیں کہ اگر انہیں عنبر کی طرح کے کوئی پتھر نظر آئیں تو اسے فوری طور پر ہاتھوں سے مت اٹھائیں۔

Hand mit Bernsteinen
تصویر: DW/M.Marek

اس خاتون نے ایک سینٹی میٹر لمبے سفید فارسفورس کے ٹکڑے کو اپنی کوٹ کی جیب میں تو ڈالا لیکن اس کی قسمت اچھی تھی کیونکہ جب اس کوٹ میں آگ لگی تو اس وقت اس نے اس جیکٹ کو پہنا نہیں ہوا تھا۔ دریائے ایلب کے کنارے پڑی، اس جیکٹ میں آتشزدگی کے بارے میں اسے وہاں موجود لوگوں نے باخبر کیا۔

جرمن شہر ویڈل میں فائر بریگیڈ اور متعلقہ عملے نے اس واقعے کے بعد وہاں دریائے ایلب کے کنارے کا مکمل معائنہ کیا لیکن ایسا مزید کوئی عنبر کی شکل کا کوئی ٹکڑا برآمد نہیں ہوا۔ سفید فارسفورس انتہائی خطرناک دھماکا خیز مواد ہے، جس سے جسم بری طرح جھلس سکتا ہے۔ اس سے پیدا ہونے والی آگ یا کیمیکل ردعمل کو پانی سے بھی قابو میں نہیں لایا جا سکتا۔

پولیس نے بتایا ہے کہ سفید فاسفورس کا یہ ٹکڑا جب خشک ہوا تو اس میں کیمیائی ردعمل پیدا ہوا اور اسے آگ لگ گئی۔ پولیس کے مطابق سفید فاسفورس کا یہ ٹکڑا دراصل دوسری عالمی جنگ کے دوران کے کسی بم کا کوئی حصہ تھا۔ یہ امر بھی اہم کہ عالمی جنگ کے زمانے کے ایسے بم یا ان کے حصے اب بھی جرمنی کے مختلف علاقوں سے برآمد ہوتے رہتے ہیں۔