’CIA کے سٹیشن آفیسر نے پاکستان چھوڑ دیا‘
18 دسمبر 2010امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سی آئی اے کے چیف جوناتھن بینکس کی جان کو اس وقت خطرہ محسوس کیا گیا، جب ان کا نام ایک مقدمے کے سلسلے میں عام کردیا گیا۔ یہ مقدمہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کے ایک رہائشی کریم خان نے ڈرون حملوں میں شہریوں کی ہلاکتوں پر امریکی خفیہ ادارے سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کے خلاف دائر کر رکھا ہے۔ بتایاگیا ہے کہ جوناتھن بینکس کی شناخت عام ہونے کے بعد انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہو رہی تھیں۔
کریم خان کے بقول ان کا بیٹا، بھائی اور ایک مقامی شخص ایک ڈرون حملے میں اپنی جانیں گنوا بیٹھے،حالانکہ ان میں سے کوئی بھی دہشت گرد نہیں تھا۔کریم خان کے وکیل، مرزا شہبار اکبر نے گزشتہ روز اخبار نویسوں کے سامنے سی آئی اے کے چیف کا نام جوناتھن بینکس بیان کیا تھا۔ ان کے مطابق جوناتھن نے قبائلی علاقے میں جاسوسی کا نظام فعال کر رکھا ہے اور ڈرون حملوں سے متعلق ہدایات جاری کرتے ہیں، جس میں مبینہ طور پر بے گناہ انسان بھی مر رہے ہیں۔
نیو یارک ٹائمز کے مطابق آئی ایس آئی نے جوناتھن کی شناخت عام کرنے میں معاونت کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ممکنہ طور پر یہ آئی ایس آئی کے چیف جنرل احمد شجاع پاشا کے خلاف ممبئی حملوں کے سلسلے میں امریکہ میں دائر کئے گئے مقدمے کا ردعمل ہوسکتا ہے۔
پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اےکو بتایا، ’ ہمیں اس رپورٹ پر تبصرہ کرنے کی ضرورت نہیں، فی الحال ایسے ثبوت موجود نہیں، جس کی بنا پر واضح ہوسکےکہ سی آئی کے آفیسر نے پاکستان کیوں چھوڑا‘۔ دفتر خارجہ نے بھی رپورٹ پر تبصرے سے انکار کیا ہے۔
نیو یارک ٹائمز کے مطابق امریکہ اور پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کے مابین ایک شدید بد اعتمادی کی فضا قائم ہے۔ واشنگٹن حکومت آئی ایس آئی پر شاکی ہے کہ اس کے اندر کچھ عناصر القاعدہ اور طالبان کی حامی ہیں جبکہ اسلام آبادحکومت ان الزامات کو رد کرتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا ساتھ دینے کے بعد سے اسے اپنے سینکڑوں فوجیوں کی ہلاکت دیکھنا پڑی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں سی آئی اے کے چیف نے جس دن پاکستان چھوڑا اس کے بعد سے قبائلی علاقے خیبر میں مسلسل ڈرون حملوں میں 60 سے زائد افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عاطف بلوچ