1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خونی تاریخ کے سائے میں بھارت کے پچھتر سال

14 اگست 2022

آدھی رات کو بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو نے کہا، ''جب دنیا سوئے گی، بھارت زندگی اور آزادی کے لیے جاگ جائے گا۔‘‘ 15 اگست 1947 کی آدھی رات سے ٹھیک پہلے کی اس تاریخی تقریر نے دنیا کا رخ بدل دیا۔

https://p.dw.com/p/4FUuy
تصویر: Amit Dave/REUTERS

لاکھوں کی امیدیں حقیقت میں بدل گئی تھیں۔ بھارت ایک آزاد، خودمختار ملک بن گیا تھا۔ اس کی برطانوی نوآبادیاتی تاریخ ماضی تھا۔ آزادی کے پچھتر سال بعد بھارت آج ایک بہت مختلف ملک ہے۔ اس کی کہانی جنگوں، کامیابیوں، ناکامیوں اور دردناک واقعات سے بھری پڑی ہے۔

1947 سے 1971 تک

برصغیر پاک و ہند سے انخلاء سے قبل، برطانوی سامراج نے ایک خیالی لکیر کھینچی جو انڈیا اور پاکستان کے درمیان سرحد کی بنیاد بنی۔ اس عمل نے بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور مذہبی فسادات کو جنم دیا۔ تشدد میں لاکھوں لوگ مارے گئے۔ تقریباً 12 ملین لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ اسی سال، بھارت اور پاکستان نے اپنی پہلی جنگ متنازعہ علاقے کشمیر پر لڑی، جس کے نتیجے میں یہ خطہ حریف ممالک کے درمیان تقسیم ہو گیا۔ تقسیم کے زخم ابھی تازہ تھے جب 1948ء میں بھارت کے آزادی پسند رہنما مہاتما گاندھی کو قتل کر دیا گیا۔

بھارت ہنگامہ آرائی کے اس دور سے نکل آیا اور اس نے1951 میں اپنے پہلے عام انتخابات کر کے جمہوری عمل کو تیز کیا۔ لیکن جلد ہی بھارت کو اپنی سرحدوں پر ایک اور بحران کا سامنا کرنا پڑا۔ 1959 میں تبت کی ناکام بغاوت کے بعد دلائی لامہ فرار ہو کر بھارت پہنچ گئے۔ تین سال بعد 1962 میں بھارت اور چین کے درمیان جنگ ہوئی۔ 1971 میں، بھارت نے پاکستان کے ساتھ ایک اور جنگ لڑی۔ اس بار یہ جنگ وزیر اعظم اندرا گاندھی کی سربراہی میں تب کے مشرقی پاکستان کے معاملے میں مداخلت پر لڑی گئی ۔ پاکستان کا ماننا ہے کہ اس کا سابقہ مشرقی حصہ، بنگلہ دیش بھارتی مداخلت کے نتیجے میں ایک آزاد ملک بنا۔

1971 سے 1999 تک

بھارت کی جمہوریت 1975 میں ایک بڑے امتحان سے گزری جب اندرا گاندھی نے رسمی ایمرجنسی کا اعلان کر دیا۔ یہ تقریباً دو سال تک جاری رہی اور اس کا خاتمہ ان کے عہدے سے برطرفی کے ساتھ ہوا۔ بھارت کو سن 1983 میں کرکٹ ورلڈ کپ میں فتح ہوئی جس نے لاکھوں شائقین کا خواب پورا کر دیا۔ لیکن ایک سال بعد ہی بھارت کو دو تباہ کن واقعات نے ہلا کر رکھ دیا۔ اندرا گاندھی، جو 1980 کے انتخابات میں اقتدار میں واپس آئی تھیں، نے سکھ انتہا پسندی کو کچلنے کے لیے 1984 میں پنجاب میں گولڈن ٹیمپل پر فوجی محاصرے کا حکم دیا۔ اسی سال ان کے سکھ محافظوں کے ہاتھوں انہیں قتل کر دیا گیا۔ اس قتل کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر سکھ مخالف فسادات ہوئے۔ 1990 کی دہائی میں تاریخی اصلاحات نے ملکی معیشت میں بہتری پیدا کی۔ لیکن اسی دور میں متنازعہ کشمیر میں غیر مسلح شورش شروع ہو گئی۔

1991 میں سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کو ایک نسلی تامل خودکش بمبار نے قتل کر دیا۔ 1992 میں، ہندو ہجوم نے ایودھیا شہر میں ایک تاریخی مسجد کو منہدم کر دیا، جس سے ملک بھر میں فسادات پھوٹ پڑے۔ اور 1993 میں، سلسلہ وار دھماکوں نے ممبئی شہر کو ہلا کر رکھ دیا اور 250 سے زیادہ لوگ مارے گئے۔

بھارت نے 1998 میں پانچ ایٹمی تجربات کر کے اپنی فوجی طاقت دکھانے کا انتخاب کیا۔ پاکستان نے بھی اس کا جواب دیتے ہوئے جوہری تجربات کیے۔ 1999 میں دونوں ممالک نے کارگل میں ایک محدود جنگ لڑی۔

سن 2000 سے اب تک

بھارت میں نئی صدی کا آغاز ایک سنگین نوٹ پر ہوا: ایک زبردست زلزلے میں ریاست گجرات میں 20,000 سے زیادہ لوگ مارے گئے۔ ایک سال بعد، 2002 میں، ریاست میں مسلم مخالف فسادات پھوٹ پڑے، جس کے نتیجے میں کم از کم 1,000 افراد ہلاک ہوئے۔ 2004 میں بحر ہند میں سمندر کے اندر ایک بڑے زلزلے کے نتیجے میں آنے والے سونامی کے نتیجے میں 10,000 سے زائد بھارتی شہری ہلاک ہو گئے تھے۔

 2008 میں بھارت نے امریکہ کے ساتھ جوہری معاہدہ طے کیا اور اسی سال پاکستان میں مقیم عسکریت پسند گروپ لشکر طیبہ نے بھارت کے ساحلی شہر ممبئی میں حملہ کر دیا۔

ممبئی حملوں میں 166 افراد مارے گئے۔ 2010 کی دہائی میں انڈیا کی سیاست اور عوامی گفتگو میں نمایاں تبدیلی آئی۔ 2012 میں، نئی دہلی میں ایک بس میں 22 سالہ خاتون کے اجتماعی ریپ اور قتل کے بعد ملک نے بڑے پیمانے پر احتجاجوں کا سلسلہ دیکھا۔ یہ مظاہرے ریپ کے خلاف سخت قوانین بنانے کی وجہ بنے۔ دو سال بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔ ان کے دور حکومت میں مذہبی پولرائزیشن میں اضافہ ہوا۔ کشمیر کی نیم خود مختاری کو ختم کرنے جیسے متنازعہ فیصلوں پر ان کی تنقید بھی کی گئی۔ بھارت پھر 2020 اور 2021 میں مذہبی بنیاد پر شہریت کے قانون کے خلاف ملک گیر مظاہروں کا شکار ہوا۔ حال ہی میں بھارت کو ایک اور بڑے چیلنج کا سامنا کرنا پڑا۔ اس ملک میں کورونا وائرس نے لاکھوں افراد کی زندگیوں کو بری طرح متاثر کر دیا۔ اقتصادی مسائل کے علاوہ بڑے پیمانے پر ہلاکتوں نے ملک کو ہلاک کر رکھ دیا۔

ب ج/ ع ت (اے پی)