'امن میں حصہ دار ہوں گے جنگ میں نہیں'
12 جولائی 2021فواد چوہدری نے اس حوالے سے اپنی ٹویٹ میں مزید لکھا کہ پاکستان کی پوری کوشش ہے کہ کابل میں ایک پر امن اور فریقین کے اتفاق رائے سے حکومت قائم ہو لیکن اگر ایسا نہ ہوا تو بھی پاکستان میں اس کے اثرات کو نہیں آنے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا،''ہماری افغان پالیسی پاکستان کے مفاد میں ہے۔''
فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کہہ چکے ہیں کہ پاکستان امن میں حصہ دار ہو گا لیکن جنگ میں نہیں۔ فواد چوہدری نے کہا،''پاکستان کی سر زمین افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہو رہی اور امید ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، سیاسی پارلیمانی قیادت عدم مداخلت کے اصول پر متفق ہے۔''
وزیر اطلاعات کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب افغانستان سے بین الاقوامی افواج کے انخلاء کے ساتھ ساتھ خطے کی صورتحال تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔ افغان طالبان دعویٰ کر رہے ہیں کہ وہ افغانستان کے پچاسی فیصد حصے کو کنٹرول کر رہے ہیں۔ کابل حکومت کی پوزیشن کمزور تر ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ ایسے میں کچھ تجزیہ کاروں کو خدشہ ہے کہ طالبان کی طاقت ور حیثیت سے خطے میں شدت پسندی کو فروغ مل سکتا ہے۔
کچھ روز قبل پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر پرائے قومی سلامتی معید یوسف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کے پڑوسی ملک افغانستان میں صورتحال 'انتہائی خراب'ہے اور صورتحال پاکستان کے قابو میں نہیں ہے۔ انہوں نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ پاکستان میں تحریک طالبان پاکستان کے حملوں کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ اس گروہ کے عسکریت پسند پاکستان میں مہاجرین کا روپ دھار کر داخل ہو سکتے ہیں۔
پاکستانی فوج کے ترجمان جنرل بابر افتخار کی جانب سے ابھی ایک حالیہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان افغان امن عمل میں سہولت کار ہے نہ کہ ضامن۔
ب ج، ع ا