1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں پولیو کا ایک اور کیس رپورٹ

23 جولائی 2022

پاکستان میں اس سال پولیو کے کل رجسٹرڈ کیسز کی تعداد 13 ہو گئی ہے۔ پولیو وائرس کا نیا کیس خیبر پختونخوا میں ایک ڈیڑھ سالہ بچے میں سامنے آیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4EYNT
تصویر: Metin Aktas/AA/picture alliance

پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہے جہاں اب بھی پولیو وائرس بچوں کو متاثر کر رہا ہے۔ پاکستان کے پڑوسی ملک افغانستان میں بھی پولیو کے کیسز کی تشخیص کی گئی ہے۔ انتہائی حیرت ناک پیش رفت میں نو سال بعد امریکی شہر نیو یارک میں بھی ایک شخص میں پولیو وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ اگرچہ بر اعظم افریقہ کو پولیو فری قرار دیا جا چکا ہے لیکن وہاں بھی پولیو کیسز سامنے آئے ہیں۔ سرکاری سطح پر پاکستان اور افغانستان کے علاوہ باقی ممالک کو پولیو فری قرار دیا جا چکا ہے۔

پاکستان میں اس سال بقیہ 12 کیسزشمالی وزیرستان میں رپورٹ ہوئے تھے۔ یہ علاقہ پاکستانی طالبان کے کنٹرول میں رہا ہے۔ سن 2014 میں ایک عسکری آپریشن کے ذریعے پاکستانی فوج نے اس علاقے سے طالبان کا صفایا کر دیا تھا۔

خیبر پختونخوا کے محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے، ''یہ پہلا کیس ہے جو شمالی وزیرستان کے باہر ریکارڈ کیا گیا ہے۔ شالی وزیرستان میں اب بھی ویکسین فراہم کرنے والے عملے کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ مقامی مذہبی رہنما اور کچھ والدین کی جانب سے پولیو ورکرز کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘‘

افغانستان: طالبان کی قیادت میں پولیو مہم کا آغاز

گزشتہ ماہ  ‍دو پولیس اہلکاروں سمیت ایک پولیو ورکر کو خیبر پختونخوا میں پولیو مہم کے دوران مار دیا گیا تھا۔ پاکستان میں کئی پولیو وزرکرز کام کے دوران اپنی جانوں کی قربانی دے چکے ہیں۔ پاکستانی طالبان پولیو مہم کو غیر اسلامی ٹھراتے ہیں۔ القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کی تلاش کے دوران  پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی نے پولیو ورکر کا روپ دھارا تھا۔ ڈاکٹر شکیل آفریدی کی جانب سے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی سے کو فراہم کی جانے والی معلومات اسامہ بن لادن کے ٹھکانے کا پتا لگانے میں کلیدی ثابت ہوئی تھیں۔ اس واقع نے بھی پاکستان میں پولیو مہم کو زبردست دھچکا پہنچایا تھا۔ کچھ مذہبی رہنماؤں  کے مطابق پولیو کے قطرے مغربی ایجینڈے کا حصہ ہیں۔ ان کے سازشی نظریات کے مطابق پاکستانی بچوں کو پولیو قطرے پلانے سے وہ اولاد پیدا کرنے کے قابل نہیں رہیں گے۔

حکومت اور بین الاقوامی ایجنسیوں کی جانب سے ایسے جھوٹے مفروضات کے خلاف آگاہی پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

ب ج/ ش ح  (روئٹرز)