’آؤشوِٹس ڈیتھ کیمپ نہیں تھا‘: ہولوکاسٹ کی نفی پر دس ماہ قید
13 نومبر 2015وفاقی دارالحکومت برلن سے جمعہ تیرہ نومبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق اُرزولا ہاوربَیک نامی اس خاتون کو سزائے قید جمعرات بارہ نومبر کو شمالی جرمنی کی شہری ریاست ہیمبرگ کی ایک عدالت نے سنائی۔
کثیر الاشاعت جرمن روزنامے ’بِلڈ‘ نے اپنی آج جمعے کی اشاعت میں لکھا ہے کہ اُرزولا ہاوربَیک اپنے خلاف اس عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ اس جرمن شہری پر فرد جرم اس سال کے اوائل میں ان کے ایک انٹرویو کے بعد عائد کی گئی تھی۔
یہ انٹرویو ہاوربَیک نے نازی دور کے ایس ایس دستوں کے ایک سابقہ سارجنٹ اوسکار گروئننگ کے خلاف مقدمے کے دنوں میں دیا تھا، جس میں ملزمہ نے دعویٰ کیا تھا کہ ’آؤشوِٹس (ہٹلر دور کا مشہور اذیتی کیمپ) کوئی ڈیتھ کمیپ نہیں تھا‘۔
روزنامہ ’بِلڈ‘ کی آج کی اشاعت کے مطابق اس مقدمے میں فیصلہ سنائے جانے سے قبل ملزمہ ہاوربَیک نے ہیمبرگ کی اس عدالت کی سربراہی کرنے والے جج کو چیلنج کیا تھا کہ وہ ’ثابت کریں کہ آؤشوِٹس ایک ڈیتھ کیمپ‘ تھا۔
ملزمہ کے اس چیلنج پر جج نے کہا تھا کہ وہ کسی ایسی شخصیت کے ساتھ بحث نہیں کر سکتے، جو ’حقائق کو تسلیم نہ کر سکتی ہو‘۔ روزنامہ ’بِلڈ‘ کے مطابق اس موقع پر عدالت کے جج نے یہ بھی کہا تھا، ’’مجھے آپ کے سامنے یہ ثابت کرنے کی بھی ضرورت نہیں کہ دنیا گول ہے۔‘‘
اوسکار گروئننگ کے خلاف جس مقدمے کی نسبت سے اُرزولا ہاوربَیک نے اپنے انٹرویو میں ہولوکاسٹ کی نفی کی تھی، اس مقدمے کی سماعت کے دوران ملزم گروئننگ نے اپنے ایک تفصیلی حلفیہ بیان میں یہ بتایا تھا کہ نازی دور میں آؤشوِٹس کا اذیتی کیمپ کس طرح کام کرتا تھا۔
اس مقدمے میں اوسکار گروئننگ کو تین لاکھ انسانوں کے قتل میں معاونت کے الزام میں مجرم قرار دے دیا گیا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ صرف اس عرصے کے دوران ہی، جب گروئننگ آؤشوِٹس کے اذیتی کیمپ کے محافظ کے طور پر تعینات تھا، وہاں تین لاکھ یہودیوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔