آئندہ مہینوں کا بھارتی بجٹ ملکی پارلیمان میں
17 فروری 2014بھارت کے تجارتی اور مالیاتی مرکز ممبئی سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق وزیر خزانہ نے یہ منی بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سالانہ بجٹ میں خسارہ کم ہوا ہے۔ اس کے علاوہ منموہن سنگھ حکومت آئندہ مہینوں کے دوران اپنے اس وعدے پر عمل پیرا رہے گی کہ پبلک سیکٹر کے اخراجات کو متوازن رکھا جائے۔
اس موقع پر پی چدمبرم نے کہا کہ آج بھارتی حکومت کی مالیاتی حالت ایک سال پہلے کے مقابلے میں بہتر ہے۔ اس کے علاوہ موجودہ مالی سال کے دوران بھارت میں بجٹ کا خسارہ مجموعی قومی پیداوار کے 4.6 فیصد کے برابر رہے گا۔ بھارت میں مالی سال 31 مارچ کو اپنے اختتام کو پہنچتا ہے۔
رواں مالی سال کے لیے آج سے پہلے حکومت کا اندازہ تھا کہ بجٹ میں خسارے کی شرح مجموعی قومی پیداوار کے 4.8 فیصد تک رہے گی۔ اب یہ شرح 4.6 فیصد رہنے کی امید ہے۔ پی چدمبرم نے نئی دہلی میں پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’یہ منی بجٹ اتنا بہتر ہے کہ اگر اس کی مدت بڑھا کر پورا سال کر دی جائے، تو مارچ 2015ء تک بجٹ میں خسارہ مزید کم ہو کر صرف 4.1 فیصد رہ جائے گا۔‘‘
بھارت میں اس سال مئی کے آخر تک عام انتخابات متوقع ہیں۔ موجودہ حکومت نے صرف چند مہینوں کے لیے بجٹ اس لیے تیار کیا ہے کہ اگلے مالی سال کا پورا بجٹ نئی ملکی حکومت کی ذمے داری ہو گا۔ لوک سبھا سے اپنے خطاب میں بھارتی وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ ملک کی تمام سیاسی پارٹیوں کو ان کے ساتھ مل کر یہ عہد کرنا چاہیے کہ کوئی بھی جماعت یا رہنما ایسا کوئی کام نہیں کرے گا جو بھارت کے اقتصادی استحکام کو کسی بھی طرح نقصان پہنچا سکے۔
پی چدمبرم نے اپنے خطاب میں ارکان پارلیمان کو بتایا کہ بجٹ خسارے میں جو کمی ہوئی ہے، اس میں ان زیادہ درآمدی ٹیکسوں کا بھی بڑا ہاتھ ہے جو ملک میں سونے کی درآمد پر عائد کیے گئے ہیں۔ اندازہ ہے کہ بھارتی بجٹ میں موجودہ مالی سال کے آخر تک خسارے کی مجموعی مالیت 45 بلین ڈالر کے قریب رہے گی۔
اس عبوری بجٹ میں بہت امیر شہریوں پر لگائے گئے عارضی ٹیکس کی مدت بھی بڑھا دی گئی ہے۔ اس ٹیکس کا مقصد ریاست کی مالی حالت بہتر بنانا تھا۔ شروع میں یہ ٹیکس صرف ایک سال کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔ اس بارے میں قانون کے تحت سالانہ 10 ملین روپے سے زائد کمانے والے بھارتی شہریوں کو ایک اضافی ٹیکس بھی ادا کرنا ہوتا ہے۔