بھارتی بجٹ آج پیش کیا جا رہا ہے
28 فروری 2013بھارت میں آج بجٹ پیش کیا جا رہا ہے لیکن کیا یورپی طرز کے بچتی منصوبے بھارت کی گرتی ہوئی ’کریڈٹ ریٹنگ‘ کو سہارا دے پائیں گے؟ اس بات کا جواب شاید بھارتی وزیر خزانہ پی چدم برم کے پاس ہو جو آج بےتابی سے انتظار کیا جانے والا بجٹ پیش کریں گے۔
سن 2013 اور 2014 کا یہ بجٹ چدم برم نے سات ماہ کی تگ و دو کے بعد تیار کیا ہے۔ چدم برم کو گزشتہ برس اگست میں اس لیے وزیر خزانہ بنایا گیا تھا کہ وہ ایشیا کی اس تیسری بڑی معیشت کو عالمی اقتصادی بحران کے اثرات سے نکال سکیں۔
ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ چدم برم بجٹ کے ذریعے ایسے اقدامات کریں گے کہ مالیاتی اور اکاؤنٹ خسارے کے درمیان فاصلہ کم کیا جا سکے۔ اس تفریق کے باعث ہی یہ خدشات پیدا ہو گئے تھے کہ بھارت کے ’حکومت ملکیتی بانڈز‘ اپنے سرمایہ کارانہ درجے سے نیچے ’جنک‘ لیول تک گر سکتے ہیں۔
ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کو حکومتی ریوینیو بڑھانے کے لیے ٹیکسوں کے نظام کو بھی بہتر اور وسیع تر کرنا ہوگا۔
لیکن بھارتی حکومت کو مالیاتی کرپشن کے کئی الزامات کا بھی سامنا ہے جس سے اس کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ چدم برم آج جب بجٹ پیش کر رہے ہوں گے تو ان کی اور ان کی حکومت کی نگاہ اگلے برس ہونے والے پارلیمانی انتخابات پر بھی ہوگی۔ ماہرین کے خیال میں گو کہ وزیر اعظم من موہن سنگھ کی حکومت بچتی منصوبوں کے ذریعے ملکی معیشت کو درست کرنے کی کوشش کرے گی تاہم وہ یہ بھی نہیں چاہے گی کہ بھارتی عوام پر ان منصوبوں کا اتنا زیادہ اثر پڑے کہ کانگریس اور حکومتی اتحاد آئندہ انتخابات میں عوامی غصے کا شکار ہو کر دوبارہ اقتدار میں ہی نہ آ پائیں۔ ماہرین امید کر رہے ہیں کہ چدم برم بائیس بلین ڈالر کی لاگت سے غریبوں کو سستا اناج مہیا کرنے کے منصوبے کا بھی اعلان کریں گے۔
اس صورت حال میں اقتصادی امور کے ماہرین یہی کہہ رہے ہیں کہ بھارتی حکومت کو انتہائی محتاط طرز عمل اپنانا ہوگا۔
(shs/ah (Reuters