آئی ایم ایف بورڈ ڈیل کی منظوری دے دے گا، شہباز شریف پرامید
5 جولائی 2023پاکستانی حکومت اور آئی ایم ایف کے مابین آٹھ ماہ تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد سٹاف لیول کا ایک ایسا معاہدہ جمعہ 30 جون کو طے پایا تھا، جس کے تحت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ پاکستان کو عبوری انتظام کے طور پر تین بلین ڈالر مہیا کرے گا۔
نواز شریف کی دبئی میں مصروفیات، پاکستان کی سیاست میں غیر متعلق نہیں ہوئے
سٹاف لیول کے اس معاہدے کی آئی ایم ایف کے بورڈ کی طرف سے منظوری اس اجلاس میں متوقع ہے، جو بدھ 12 جولائی کو ہو گا۔
آئی ایم ایف کے پاکستان کے ساتھ اس مالیاتی اتفاق رائے کی خاص بات یہ تھی کہ اگر یہ بیل آؤٹ ڈیل طے نہ پاتی، تو خدشہ تھا کہ پاکستان اپنے ذمے واجب الادا قرضوں کی ادائیگی کے قابل نہ رہتا۔
آئی ايم ايف کے ساتھ معاہدہ، بازار حصص ميں مثبت رجحان
پاکستانی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اس معاہدے کے بعد کہہ چکے ہیں کہ اب اسلام آباد کو اس ڈیل کے تحت 1.1 بلیں ڈالر کی پہلی قسط جلد ہی مل جائے گی۔ حقیقت مگر یہ ہے کہ جب تک آئی ایم ایف کا بورڈ اس بیل آؤٹ ڈیل کی حتمی منظوری نہیں دیتا، یہ ادارہ پاکستان کو کوئی رقوم فراہم نہیں کر سکتا۔
معاہدہ منظور ہو جائے گا، شہباز شریف
آئی ایم ایف بورڈ کے آئندہ ہفتے ہونے والے اجلاس کے پیش منظر میں پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے بدھ پانچ جولائی کے روز اسلام آباد میں ایک تقریب سے اپنے خطاب کے دوران کہا، ''یہ معاہدہ انشاءاللہ منظور ہو جائے گا۔‘‘
اس موقع پر وزیر اعظم نے پاکستان کے دیرینہ حلیف ممالک چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے حمایت پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا کیونکہ ان تینوں ممالک نے اسلام آباد حکومت کے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں پاکستان کی مدد کی تھی۔
آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ: پاکستان کو اب کیا کچھ کرنا ہے؟
چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے نہ صرف دوطرفہ بنیادوں پر پاکستان کو مزید مالی وسائل مہیا کرنے کے وعدے کیے تھے بلکہ یہ بھی کہا تھا کہ وہ شدید نوعیت کے اقتصادی اور مالیاتی بحرانوں کے شکار پاکستان کی مدد کے لیے اپنی طرف سے دیے گئے قرضوں کو 'رول اوور‘ بھی کریں گے۔
پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے ایک سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے طور پر تین بلین ڈالر کی فراہمی کی یہ بیل آؤٹ ڈیل اس لیے بھی ناگزیر ہو گئی تھی کہ اس جنوبی ایشیائی ملک کے پاس موجود زر مبادلہ کے ذخائر چار بلین ڈالر سے بھی کم رہ گئے تھے، جو پاکستان کی ایک ماہ تک کی محدود درآمدات کے لیے ادائیگیوں کی خاطر بھی بمشکل ہی کافی ہوتے۔
م م / ع س (روئٹرز)