آئی ایم ایف: سیلاب زدہ پاکستان کے لئے 450 ملین ڈالر
3 ستمبر 2010آئی ایم ایف کے مینیجنگ ڈائریکٹر ڈومینیک سٹراؤس کاہن نے جمعرات کی شام واشنگٹن میں کہا کہ پاکستان میں ملکی تاریخ کے بد ترین سیلابوں نے کئی ملین شہریوں کو بےگھر کر دینے کے علاوہ وسیع تر زرعی رقبے کو بھی متاثر کیا اور لاتعداد مویشی ہلاک ہو گئے۔
اسلام آباد حکومت کے اندازوں کے مطابق ان سیلابوں سے ہونے والے مادی نقصانات کی مالیت قریب 43 بلین ڈالر بنتی ہے، جو اس جنوبی ایشیائی ریاست کی سال 2009 کے دوران مجموعی قومی پیداوار کے تقریباﹰ ایک چوتھائی کے برابر ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے سربراہ نے واشنگٹن میں اعلیٰ پاکستانی حکام کے ساتھ ایک ہفتے تک جاری رہنے والی بات چیت کے اختتام پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف وہ پہلا بین الاقوامی مالیاتی ادارہ ہو گا، جو پاکستان کو بڑی تیزی سے وہ مالی وسائل مہیا کرے گا جن کی سیلابی تباہ کاریوں کے بعد اسلام آباد کو اس وقت اشد ضرورت ہے۔
ڈومینیک سٹراؤس کاہن کے مطابق موجودہ حالات میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہر ممکن کوشش کرتے ہوئے پاکستانی معیشت کو درست راستے پر حرکت میں رکھا جائے۔ سٹراؤس کاہن نے کہا: ’’آئی ایم ایف نے وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی قیادت میں پاکستانی وفد کے ساتھ جو مذاکرات کئے، ان کا مقصد یہ تھا کہ اسلام آباد کے لئے 11 بلین ڈالر کے قرضوں سے متعلق پروگرام کی شرائط میں نرمی لائی جائے۔ میں اس حوالے سے اصلاحات سے متعلق پاکستانی حکومت کے ارادوں سے بہت مطمئن ہوں۔‘‘
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پاکستان کے لئے اربوں مالیت کے قرضوں کے اس پروگرام کے تحت اسلام آباد کو سن 2008 میں اس امر کا پابند بنایا تھا کہ ملک میں ٹیکسوں اور توانائی کے شعبوں میں نئی اصلاحات متعارف کرائی جائیں گی اور ساتھ ہی سٹیٹ بینک آف پاکستان کہلانے والے مرکزی بینک کو بھی مکمل طور پر خود مختار بنا دیا جائے گا۔
اس حوالے سے IMF کے سربراہ نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ ملک میں اقتصادی صورت حال میں بہتری کے لئے پاکستانی حکومت نے کیا فیصلے کئے تھے، خاص طور پر ٹیکسوں کی وصولی اور دیگر شعبوں میں۔ انہوں نے کہا: ’’اب جو کچھ میں نے پاکستانی حکام سے سنا ہے، وہ یہی ہے کہ وہ اس پروگرام پر عملدرآمد جاری رکھنے کا تہیہ کئے ہوئے ہیں۔‘‘
اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ اسلام آباد حکومت آئی ایم ایف کی طرف سے دئے جانے والے قرضوں کی شرائط پر عملدرآمد کا پختہ ارادہ کئے ہوئے ہے اور پاکستان میں نئی ٹیکس اصلاحات بھی لازمی طور پر متعارف کرائی جائیں گی۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عابد حسین