آئی ایم ایف سے آخری قرضہ لے رہے ہیں، وزير خزانہ
20 اکتوبر 2018پاکستانی وزیر خزانہ اسد عمر نےکہا، ’’يہ آئی ايم ايف کا تيرہواں اور آخری پروگرام ہو گا۔‘‘ وزير خزانہ نے يہ بات کراچی کے بازار حصص يا اسٹاک ايکسچينج ميں ہفتے بيس اکتوبر کے روز تقرير کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے اس عہد کا اظہار کيا کہ پاکستان کی نئی حکومت ملک کو قرضوں کی صورت ميں آئی ايم ايف کے بيل آؤٹ پروگرامز سے چھٹکارا دلوے دے گی۔
وزير اعظم عمران خان کی انتظاميہ اس سلسلے ميں ملے جلے بيانات ديتی آئی ہے۔ اسی ہفتے عمران خان کی طرف سے يہ بيان بھی سامنے آيا تھا کہ شايد آئی ايم ايف سے قرضہ نہ لينا پڑے۔ ليکن يہ بھی ايک حقيقت ہے کہ ملک کو ايک مالياتی بحران کا سامنا ہے۔ مرکزی بينک نے چند روز قبل ہی خبردار کيا تھا کہ آئندہ برس ملک ميں افراط زر کی شرح اس سال کے مقابلے ميں دوگنا يعنی ساڑھے سات فيصد تک ہو سکتی ہے۔ علاوہ ازيں پاکستان ميں 6.2 فيصد اقتصادی ترقی کے ہدف تک پہنچنا بھی امکاناً مشکل ہی ثابت ہو گا۔
ہفتے کے روز کراچی اسٹاک ايکسچينج ميں تقرير کرتے ہوئے اسد عمر نے کہاکہ ملک تيزی سے ديواليے کی طرف بڑھ رہا ہے اور ان کی ذمہ داری ہے کہ 210 ملين عوام کو بچايا جائے۔ اسی صورتحال کے تناظر ميں پاکستانی روپے کی قدر ميں خاطر خواہ کمی نوٹ کی گئی ہے جبکہ ملک کے بازار حصص ميں بھی شدید مندی کا رجحان ديکھا جا رہا ہے۔
انٹرنيشنل مانيٹری فنڈ کی ايک ٹيم نومبر کے اوائل ميں پاکستان پہنچ رہی ہے۔ يہ ٹيم قرضے کی شرائط پر بات چيت کرے گی۔ يہ امر اہم ہے کہ پاکستان ميں حکومتيں قرضوں پر دارومدار ختم کرنے کے دعوے اور وعدے پہلے بھی کرتی آئی ہيں۔ سابق وزير اعظم نواز شريف نے بھی سن 2013 ميں 6.6 بلين ڈالر کا قرضہ ليتے ہوئے يہی دعوی کيا تھا۔ عمران خان کی حکومت اگست میں بنی تھی اور ملک کو درپيش مالياتی بحران سے نمٹنے کے ليے نہ صرف آئی ايم ايف بلکہ چين اور سعودی عرب جيسی دوست رياستوں سے بھی رابطہ کاری جاری ہے۔
ع س / ع ب، نيوز ايجنسياں