’آئی جی سندھ کے معاملے میں ملوث آئی ایس آئی اہلکار معطل‘
10 نومبر 2020پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے آج منگل 10 نومبر کو بتایا گيا ہے کہ 'کراچی واقعے‘ میں ملوث فوجی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور پاکستان رینجرز کے اہلکاروں کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے اور 'اپنی حدود سے تجاوز‘ کرنے پر ان کے خلاف محکمانہ سطح پر مزيد کارروائی کی جانا ہے۔
آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ملکی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی ہدایات پر سندھ پولیس کے سربراہ کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کے تناظر میں جو کورٹ آف انکوائری تشکیل دی گئی تھی اس نے اپنا کام مکمل کر لیا ہے۔ فیصلے کے مطابق متعلقہ افسران کو ان کی موجودہ ذمہ داریوں سے الگ کر دیا گیا ہے تاکہ ان کے خلاف مزید محکمانہ کارروائی کی جا سکے۔
آرمی چیف کا بیان اور سیاسی حلقوں میں جاری بحث
مزارِ جناح پر نعرے بازی، کیپٹن صفدر گرفتار
خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو 19 اکتوبر کو علی الصبح کراچی کے ایک ہوٹل سے گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں مشترکہ اپوزیشن اتحاد 'پاکستان ڈیموکریٹک الائنس‘ کے ایک روز قبل کراچی میں ہونے والے جلسے کے موقع پر بانی پاکستان محمد علی جناح کے مزار کی بے حرمتی کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی گرفتاری کے بعد پاکستان مسلم لیگ نون کے ایک سینیئر رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے حوالے سے انکشاف کیا تھا کہ کیپٹن صفدر کی گرفتاری کے لیے سندھ پولیس پر ملکی فوج کی طرف سے دباؤ ڈالا گیا تھا اور یہ کہ اس مقصد کے لیے سندھ پولیس کے سربراہ مشتاق مہر کو رینجرز اہلکار زبردستی سیکٹر ہیڈکوارٹرز لے گئے تھے جہاں ان سے زبردستی اس فیصلے پر دستخط کرائے گئے۔
مریم نواز نے بھی الزام عائد کیا تھا کہ سندھ پولیس کے سربراہ کو زبردستی سیکٹر ہیڈکوارٹرز لے جا کر انہیں کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی گرفتاری کے وارنٹ پر دستخط کرنے کے لیے مجبور کیا گیا۔
اس معاملے پر بعد ازاں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو ٹیلی فون کیا اور اس واقعے کی انکوائری کرانے کی یقین دہائی کرائی تھی۔