1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئی پی ایل کا مہنگا ترین کھلاڑی کون؟

9 جنوری 2011

دُنیا کے سب سے مہنگے کرکٹ ٹورنامنٹ انڈین پریمیئر لیگ کے چوتھے سیزن کے لئے کھلاڑیوں کی بولی جاری ہے، جس کا آج دوسرا اور آخری دِن ہے۔ بھارتی ٹیسٹ بیٹسمین گوتم گمبھیر 24 لاکھ ڈالر میں بک گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/zvKa
بھارتی ٹیسٹ بیٹسمین گوتم گمبھیرتصویر: AP

اس ٹورنامنٹ کے نئے سیزن کے لئے دنیا بھر سے ساڑھے تین سو ٹاپ کرکٹرز فروخت کے لئے دستیاب ہیں، جو اس چیمپیئن شپ میں شامل ٹیموں کا حصہ بنیں گے۔

بتایا جاتا ہے کہ ان کھلاڑیوں کو خریدنے والے مجموعی طور پر ساڑھے سات کروڑ ڈالر خرچ کریں گے۔

کھلاڑیوں کے لئے بولی ہفتہ کو بنگلور کے ایک ہوٹل میں شروع ہوئی، جس میں بکنے والے سب سے پہلے کھلاڑی گمبھیر ہی ہیں۔ انہیں کولکتہ رائڈرز نے خریدا ہے اور وہ آئی پی ایل کی تاریخ کے مہنگے ترین کھلاڑی بن گئے ہیں۔ اسی ٹیم نے یوسف پٹھان کے لیے 21 لاکھ ڈالر ادا کیے ہیں جبکہ ممبئی انڈینز نے روہیت شرما کو 20 لاکھ ڈالر میں خریدا ہے۔

ان کے مقابلے میں دکن چارجرز نے انگلش بیٹسمین کیون پیٹرسن کو بہت سستے میں خرید لیا ہے۔ ان کے لئے ساڑھے چھ لاکھ ڈالر ادا کیے گئے ہیں۔

آئی پی ایل کے نئے سیزن میں رکی پونٹنگ، مائیکل کلارک اور مشل جانسن شامل نہیں ہوں گے جبکہ ہفتہ کو ہونے والی بولی میں کوئی پاکستانی کھلاڑی بھی شامل نہیں تھا۔

آئی پی ایل کو گزشتہ سیزنز میں بدعنوانی کے الزامات کا سامنا بھی رہا ہے، جس کی وجہ سے منتظمین اس کا امیج بہتر بنانے کے لیے بھی کوشاں ہیں۔ خیال رہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے آئی پی ایل کے بانی للیت مودی کو ایسے ہی الزامات پر ہٹا دیا تھا۔ تاہم وہ الزامات کی نوعیت سے انکار کرتے ہیں۔

Flash-Galerie Shah Rukh Khan
کولکتہ رائڈرز کی ملکیت بالی وُڈ اسٹار شاہ رُخ خان کے پاس ہےتصویر: AP

بی سی سی آئی نے دو ٹیموں، راجستھان رائل اور کنگز الیون پنجاب کو بھی خارج کر دیا تھا، جس کی وجہ یہ تھی کہ ان ٹیموں کے منتظمین کی جانب سے مالکانہ حقوق میں تبدیلی سے بورڈ کو مطلع نہیں کیا گیا تھا۔ تاہم ان ٹیموں نے اس حوالے سے عدالت سے رجوع کیا، جس پر انہیں دوبارہ آئی پی ایل میں شامل کیا جا چکا ہے۔ اس لیگ میں اب دو نئی ٹیمیں، کوچی اور پونے واریئرز بھی شامل ہو چکی ہیں۔

آئی پی ایل کے نئے سیزن کا آغاز کرکٹ ورلڈ کپ کے محض ایک ہفتے بعد آٹھ اپریل کو ہو جائے گا۔ اس مرتبہ عالمی کپ کی میزبانی بھارت، سری لنکا اور بنگلہ دیش کر رہے ہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں