آبی وسائل کے استحصال کی اجازت نہیں دیں گے، وزیراعظم گیلانی
21 اگست 2011ہفتے کے روز ملتان سے تعلق رکھنے والے پاکستانی وزیراعظم کا لاہور میں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’بھارت سے کہا گیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ ہونے والے آبی معاہدے کی پاسداری کرے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ حکومت ملک میں جاری توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’نئے ڈیموں کی تعمیر اور بجلی کی درآمد حکومتی ترجحات میں شامل ہیں۔‘‘
پاکستان اور بھارت کے درمیان صرف کشمیر ہی نہیں بلکہ پانی بھی ایک بہت بڑا تنازعہ ہے، جس پر پچھلے کئی ماہ سے لفظی جنگ تیز ہو گئی ہے۔
بھارتی مشہور تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ آف ڈیفینس اسٹڈیز اینڈ انالسس میں پانی اورماحولیاتی امور کے انچارج ڈاکٹراتم کمار سنہا کا خیال ہے کہ جنوبی ایشیا میں پانی کا مسئلہ داخلی اور خارجی دونوں سطحوں پر موجود ہے اور مستقبل میں یہ مسئلہ کافی پیچیدہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کے داخلی مسئلے کو تو بہتر نظم و نسق اورآب پاشی کے نئے طریقوں کے ذریعہ حل کیا جاسکتا ہے لیکن پڑوسی ملکوں کے ساتھ پانی کا مسئلہ مستقبل میں پریشانی کا موجب ثابت ہو گا۔
بھارت اور پاکستان گزشتہ تقریباً نصف صدی سے پانی کے تنازع کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ دونوں ملکوں نے پانی کے مسئلےکے حل کے لیے عالمی بینک کی ثالثی میں تقریباً پچاس سال قبل سندھ طاس معاہدہ کیا تھا لیکن اب دونوں ملکوں کے بعض حلقے سندھ طاس آبی معاہدہ پر نظرثانی کی باتیں کررہے ہیں۔ ڈاکٹراتم کمار سنہا کا کہنا ہے کہ یہ ایک بہت بڑا سیاسی مسئلہ ہے اوراس بات کا امکان کم ہے کہ دونوں ممالک آسانی سے ایک دوسرے کے موقف سے اتفاق کر لیں۔
آبی امور کے ماہرڈاکٹراتم کمار سنہا کا خیال ہے کہ جنوبی ایشیا میں پانی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے اس خطے کے تمام ملکوں کو مل کرایک لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا اور صرف بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش اورنیپال کے درمیان کسی معاہدے سے کام نہیں چلے گا بلکہ اس میں چین کو بھی شامل کرنا ہوگا کیونکہ تبت پانی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیائی ملکوں کوپانی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے فوری اورمشترکہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر سنہا کا خیال ہے کہ جنوبی ایشیائی ملکوں کواپنے آبی تنازعات کو حل کرنے کے لیے افریقہ میں دریائے نیل کی مثال کو سامنے رکھنا چاہیے، جہاں تاریخی اختلافات کے با وجود گیارہ ممالک اس کے پانی کو کسی جھگڑے کے بغیر استعمال کررہے ہیں۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: عاطف توقیر