آزادی کے جشن کے بعد گاندھی وادی کی گرفتاری
16 اگست 201174 سالہ ہزارے دارالحکومت کے وسط میں جے پرکاش نرائن پارک میں تادم مرگ بھوک ہڑتال کے لیے روانہ ہونے والے تھے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق انا ہزارے ملک میں بدعنوانی کے خلاف اپنی اس پر امن کوشش کو آزادی کی ’دوسری جدوجہد‘ کا نام دے کر تحریک جاری رکھنے کا عزم کیے ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق انا ہزارے کے ساتھیوں کرن بیدی اور اروند کیجری وال سمیت بعض دیگر افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا کہ سادہ کپڑوں میں ملبوس نئی دہلی پولیس کے اہلکاروں نے یہ کارروائی کی۔
انا ہزارے نے اپریل میں 98 گھنٹوں تک بھوک ہڑتال کی تھی۔ اس کے دباؤ میں آکر نئی دہلی حکومت نے مجبور ہوکر ان سے انسداد بدعنوانی کے نئے قانون کا مسودہ تیار کرنے میں مدد کا کہا تھا۔ ’لوک پال‘ کہلانے والے اس مجوزہ بل کو ملک گیر پزیرائی حاصل ہوئی، جس کے توسط سے ملک میں نئے محتسب کی نشست قائم کی جائے گی۔
انا ہزارے کا البتہ موقف ہے کہ وزیر اعظم من موہن سنگھ سمیت چوٹی کی قیادت کا بھی احتساب کیا جائے۔ حکومت کی تاہم خواہش ہے کہ وزیر اعظم اور اعلیٰ عدلیہ کو اس بل کی گرفت سے باہر رکھا جائے۔ انا ہزارے نے ایک بار پھر بھوک ہڑتال کا اعلان اسی لیے کیا کہ حکومت نے ان کی تجاویز پر عمل نہ کرتے ہوئے احتساب کی تاثیر کو زائل کر دیا ہے۔
پولیس کی جانب سے ہزارے کی گرفتاری کی دلیل یہ دی جا رہی ہے کہ نرائن پارک محض تین دن کے لیے دستیاب ہے جبکہ انا ہزارے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ غیر محدود مدت تک احتجاج کا ارادہ رکھتے ہیں۔
امریکہ نے بھارت کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ واشنگٹن کو امید ہے کہ بھارت انسداد بدعنوانی سے متعلق مظاہروں سے نمٹنے کے دوران مناسب جمہوری برداشت کا مظاہرہ کرے گا۔ بھارت نے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ اس کے آئین میں اظہار رائے کی آزادی ہے اور مجوزہ بل کے مخالفین پارلیمان میں اپنی رائے کا اظہار کرسکتے ہیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: حماد کیانی