آسٹریلیا: بھارت کو یورینیم کی برآمد پر پابندی ختم
4 دسمبر 2011سڈنی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق جاپان میں شدید زلزلے اور سونامی لہروں کے نتیجے میں فوکوشیما کے ایٹمی بجلی گھر کو پہنچنے والے نقصان اور جوہری ہتھیاروں اور نیو کلیئر ری ایکٹروں کی سلامتی کے بارے میں بہت جذباتی بحث مباحثے کے بعد حکمران جماعت کی طرف سے پابندی اٹھائے جانے کے فیصلے کے نتیجے میں آسٹریلیا اب بھارت کو اس کی ایٹمی تنصیبات کے لیے یورینیم برآمد کر سکے گا۔
آسٹڑیلیا نے کئی عشروں سے یہ پالیسی اپنا رکھی ہے کہ وہ اپنے ہاں سے کسی ایسے ملک کو یورینیم برآمد نہیں کرتا، جس نے ایٹمی عدم پھیلاؤ کے بین الاقوامی معاہدے پر دستخط نہ کیے ہوں۔
اس بارے میں وزیر اعظم جولیا گیلارڈ کی لیبر پارٹی نے اپنے ایک اجتماع میں اتوار کے روز یہ فیصلہ کیا کہ نئی دہلی کو اس پابندی سے مستثنیٰ قرار دے دیا جائے گا۔ اس قرارداد کے حق میں 206 اور مخالفت میں 185 ووٹ ڈالے گئے۔
اس موقع پر آسٹریلوی وزیر اعظم گیلارڈ نے اپنی جماعت کے اعلیٰ سطحی کنوینشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات نہ تو منطقی ہو گی اور نہ ہی اس کا کسی بھی طرح کامیابی سے دفاع کیا جا سکتا ہے کہ آسٹریلیا ابھرتی ہوئی اقتصادی طاقت چین کو تو یورینیم برآمد کرے مگر بھارت کو یہ جوہری مادہ فروخت کرنے سے انکار کر دیا جائے۔
جولیا گیلارڈ نے پارٹی مندوبین سے اپنے خطاب میں کہا، ’ہمیں حقائق کا سامنا کرنا ہی پڑے گا۔ ایسا تو ہو نہیں سکتا اور نہ ہی ہو گا کہ اگر ہم نئی دہلی کو یورینیم فروخت کرنے سے انکار کر دیتے ہیں تو بھارت، جو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت ہے، اپنے جوہری ہتھیاروں سے دستبردار ہو جائے گا‘۔
آسٹریلیا اگرچہ خود ایٹمی توانائی استعمال نہیں کرتا تاہم وہ قزاقستان اور کینیڈا کے بعد دنیا بھر میں یورینیم کی پیداوار کے لحاظ سے تیسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ آسٹریلیا ہر سال نو ہزار 600 ٹن یورینیم برآمد کرتا ہے، جس کی قیمت 1.1 بلین ڈالر کے برابر بنتی ہے۔
ورلڈ نیو کلیئر ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں یورینیم کے سب سے بڑے ذخائر بھی آسٹریلیا ہی کے پاس ہیں۔ آسٹریلیا میں ایسے قدرتی ذخائر کا تناسب پوری دنیا میں یورینیم کے ذخائر کے قریب ایک چوتھائی کے برابر بنتا ہے۔
آسٹریلوی یورینیم لابی کا اندازہ ہے کہ بھارت آسٹریلیا سے جو یورینیم خریدے گا، اس کا سالانہ حجم سن 2030 تک ڈھائی ہزار ٹن تک ہو سکتا ہے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عاطف بلوچ