آسٹریلیا، سانپوں اور مکڑیوں کی تعداد میں حیران کن اضافہ
18 دسمبر 2021آسٹریلوی ریاست نیو ساؤتھ ویلز میں بحر الکاہل کی بالائی فضا میں پیدا ہونے والی موسمی تبدیلی سے سانپوں اور مکڑیوں کی تعداد میں شدید اضافے کا خطرہ ظاہر کیا گیا ہے۔
آسٹریلوی موسمیاتی ماہرین کے مطابق لا نینا موسمی عمل نے سانپوں اور مکڑیوں کی افزائش کا ماحول پیدا کر دیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ آسٹریلیا کے کئی علاقوں میں مکڑیوں کی کئی اقسام انتہائی خطرناک ہیں۔
جمعہ سترہ دسمبر سے نیو ساؤتھ ویلز کی ایمبیولینس سروسز نے شہریوں کو خبردار اور چوکنا رہنے کی تلقین شروع کر دی ہے۔
چین: چوہوں اور کوبرا سانپوں کا کاروبار کرنے والے پریشان
خطرناک سانپوں اور مکڑیوں کی سرزمین
آسٹریلیا میں دنیا کے انتہائی زہریلے سانپ اور مکڑیاں پائی جاتی ہیں۔ خطرناک مکڑیوں میں بلیک وڈو(Black Widow) سب سے اہم ہے جب کہ سانپوں میں دس اقسام کو انتہائی زہریلا قرار دیا جاتا ہے۔ ان میں 'ان لینڈ تائپان‘ سب سے زیادہ خطرناک ہے۔ یہ دنیا کے چند زہریلے اور خطرناک ترین سانپوں میں سے ایک ہے۔
سانپ کی دہشت، دس خاندانوں کی اپنے فلیٹوں سے عارضی منتقلی
ان خطرناک حشرات الارض کے کاٹنے کا مطلب حقیقت میں 'طبی ایمرجنسی‘ خیال کی جاتی ہے۔ ریاستی ایمبیولینس سروسز کی سربراہ سارا لانس کا کہنا ہے کہ ملک میں گرمیوں کی آمد ہے اور خطرناک سانپوں اور مکڑیوں کی افزائش میں غیر معمولی اضافے کی وجہ سے مجموعی حالات نازک صورت اختیار کر گئے ہیں۔
مقامی میڈیا بھی عام لوگوں کو چوکنا رہنے کی ہدایات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ایسے امکانات سامنے آئے ہیں کہ لوگوں کو سانپ اور مکڑیوں کے کاٹنے کے واقعات میں بہت زیادہ اضافہ ہو سکتا ہے۔
پہلے ہی رواں مہینے دسمبر میں سانپ کے کاٹنے کے واقعات حیران کن تعداد میں بڑھ گئے ہیں۔ جمعرات سولہ دسمبر کو آسٹریلوی ریاست کوئنزلینڈ کے وزیرِ صحت کو پریس کانفرنس روکنا پڑی کیونکہ ان کی میز پر ایک مکڑی 'ہنٹس مین‘ چڑھ آئی تھی۔ پانچ انچ جسامت کا ہنٹسمین سپائیڈر خطرناک نہیں ہوتا لیکن ڈراؤنا دکھائی دیتا ہے۔
سانپ کا زہر، کووڈ انیس کا ممکنہ علاج؟
لا نینا کیا ہے؟
رواں برس نومبر میں موسمیاتی ماہرین نے بحر الکاہل کے طول و عرض پر مسلسل دوسرے برس بھی موسمی تبدیلی کے لا نینا ایفیکٹ کے برقرار رہنے کا بتایا تھا۔ لانینا میں انتہائی بلند ہوائی دباؤ پیدا ہو جاتا ہے۔ اس موسمی تبدیلی کا اثر جنوبی امریکا اور انڈونیشیا میں بھی ظاہر ہو چکا ہے۔ اس غیر معمولی ہوائی دباؤ کی وجہ سے سمندری سطح زیادہ گرم رہنے لگتی ہے اور ٹھنڈا پانی اوپر سے نیچے چلا جاتا ہے۔
فضا میں ہوا کے بلند پریشر کی وجہ سے نمی متاثر ہوتی ہے اور ٹھنڈی ہوا زیادہ چلتی ہے۔ عالمی موسمیاتی تنظیم (WMO) کے مطابق متاثرہ علاقوں میں ٹھنڈی ہواؤں کا چلنا سن 2022 کے اوائل تک رہے گا۔
بھارت میں قتل کا نیا ہتھیار، زہریلے سانپ
لا نینا ایفیکٹ کے باعث آسٹریلیا میں معمول سے زیادہ بارشیں ہوں گی اور سمندری طوفانوں کی آمد کا امکان بھی بڑھ گیا ہے۔
ع ح / ا ا (ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)