آسیہ بی بی کی سزا کی معافی کے خلاف عدالتی حکم نامہ
29 نومبر 2010پیر29 نومبر کو لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس خواجہ شریف نے آسیہ بی بی کی طرف سے صدر آصف علی زرداری کو دی جانے والی رحم کی درخواست پر کارروائی روکنے کے لیے حکم امتناعی جاری کیا ہے۔ ایک مقامی وکیل کی طرف سے عدالتی کارروائی کے دوران صدر سے رحم کی اپیل کرنے کے خلاف دائر کی جانے والی ایک درخواست کی سماعت پر عدالت کی طرف سے یہ عبوری حکم نامہ جاری کیا گیا۔
اس موقع پر عدالت نے یہ بھی قرار دیا کہ عدالتوں میں زیر التواء مقدموں کی صورت میں صدر پاکستان کسی سزا یافتہ فریق کو معافی دینے کا اختیار نہیں رکھتے۔ عدالت نے اس حوالے سے وفاقی حکومت اور وفاقی وزارت قانون سے بھی جواب طلب کیا ہے۔ جبکہ آسیہ بی بی کے حوالے سے متنازعہ بیان جاری کرنے پر عدالت نے گورنر پنجاب سے بھی وضاحت طلب کی ہے۔ اب اس کیس کی سماعت چھ دسمبر کو ہو گی۔
درخواست گذار کی طرف سے عدالت میں پیش ہونے والے وکیل اللہ بخش لغاری نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ بیرونی دباؤ پر بعض حکومتی شخصیات کی طرف سے آسیہ کو معافی دلانے کی کوششیں ملک کے عدالتی نظام پر عدم اعتماد کے مترادف ہیں۔
یاد رہے کہ توہین رسالت کے الزام میں موت کی سزا پانے والی پہلی پاکستانی خاتون آسیہ بی بی کو جون دو ہزار نو میں گرفتار کیا گیا تھا اور اسے رواں ماہ کی آٹھ تاریخ کو موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس سزا کے خلاف لاہور ہائی میں اپیل بھی کی جا چکی ہے۔ آسیہ کی رہائی کے لیے پوپ بینڈیکٹ سمیت کئی مغربی ملکوں اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں نے پاکستان سے اپیل کر رکھی ہے۔ دوسری طرف سنی اتحاد کونسل سمیت ملک کے مذہبی حلقےآسیہ بی بی کو سزا دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور
ادارت: افسراعوان