’آٹھ سالہ بچی کو مبینہ طور پر ریپ کرنے کے بعد جلا دیا گیا‘
11 اپریل 2018اس واقعے کو پاکستان کے مختلف نیوز چینلز نے رپورٹ کیا ہے اور سوشل میڈیا پر بھی اس کی بھر پور مذمت کی جارہی ہے۔ ساہیوال کے قریب چیچہ وطنی شہر کی رہائشی نور فاطمہ جو دوسری جماعت کی طالبہ تھی، اتوار کے روز کچھ خریدنے بازار گئی تھی جس کے بعد یہ گھر واپس نہیں آئی۔ گھر نہ لوٹنے پر گھر والے اور اس کے پڑوس کے افراد بچی کی تلاش میں باہر نکلے جہاں انہیں نور فاطمہ نیم بے ہوشی کی حالت میں ملی اور اس کا جسم بھی جھلسا ہوا تھا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کے دفتر میں قائم اسٹریٹیجک ریفارمز یونٹ کے ڈائریکٹر جنرل سلمان صوفی نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا،’’ نو اپریل کو نور فاطمہ کو جناح ہسپتال لاہور لے جایا گیا تھا لیکن یہ بچی جانبر نہ ہوسکی۔‘‘ صوفی کے مطابق پنجاب فورنزک سائنس ایجنسی کی جانب سے رپورٹ کا انتظار ہے جس کے بعد یہ معلوم ہو جائے گا کہ آیا اس بچی کے ساتھ جنسی تشدد کیا گیا تھا یا نہیں۔
زینب قتل کیس: ملزم کو پھانسی دی جائے، عدالت
ریپ کے بدلے ریپ، پولیس نے مقدمہ درج کر لیا
ساہیوال ڈسٹرکٹ پولیس افسر محمد عاطف اکرام نے میڈیا کو بتایا کہ پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔ ایف آئی آر میں قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے اور ریپ کا الزام رپورٹ میں فارنزک رپورٹ آنے کے بعد شامل کیا جائے گا۔ آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں خواتین اور بچیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے حوالے سے سلمان صوفی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،’’ پنجاب میں خواتین مراکز بنائے گئے ہیں جن کا مقصد تشدد یا زیادتی کا شکار خواتین کو ریلیف فراہم کرنا ہے اور ایسے واقعات کی روک تھام کرنا ہے۔ اس کے علاوہ نویں سے بارہویں جماعت کے نصاب میں صنفی حساسیت کے موضوعات کو بھی شامل کیا گیا ہے۔‘‘