اتر پردیش کے ایک مندر میں بھگدڑ سے 63 افراد ہلاک
4 مارچ 2010حکام کے مطابق مرنے والے تمام بچّے اور خواتین ہیں۔ اس حادثے کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں کو پرتاپ گڑھ اور ایک نزدیکی ضلع کے ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق زبردست بھیڑ بھاڑ سے مندر کا مین گیٹ منہدم ہوگیا، جس کے نتیجے میں یہ حادثہ ہوا۔
ایسی رپورٹس بھی ہیں کہ مندر میں ہندو زائرین کے لئے مفت کھانا اور برتن تقسیم کئے جا رہے تھے، جنہیں حاصل کرنے کے لئے مندر کے باہر خاصی بھیڑ جمع ہوئی تھی۔ بعض زائرین نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے بھیڑ پر کنٹرول حاصل کرنے کے لئے لاٹھی چارج کیا، جس سے لوگ مختلف اطراف کی جانب بھاگنے پر مجبور ہوئے۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس برج لال کے مطابق اب تک ساٹھ نعشیں نکالی جا چکی ہیں۔ برج لال نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا۔ ضلعی پولیس سربراہ مہیش مشرا نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ تمام تریسٹھ نعشیں جائے وقوعہ سے نکالی جا چکی ہیں۔ مشرا نے بھی یہ خدشہ ظاہر کیا کہ ہلاک شدگان کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ڈسٹرکٹ پولیس چیف مہیش مشرا نے مزید بتایا:’’مرنے والوں میں 37 بچّے اور 26 خواتین شامل ہیں۔ ہم نے یہ تمام نعشیں نکالی ہیں تاہم ہلاکتوں میں اضافہ ممکن ہے۔‘‘
ضلع پرتاپ گڑھ سے بھارتی پارلیمان کی رکن رَتنا سنگھ نے وفاقی پارلیمنٹ اور ملکی وزیر اعظم من موہن سنگھ سے مندر بھگدڑ واقعے میں ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں کو فی کس پانچ پانچ لاکھ روپے دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
پرتاپ گڑھ کے اس مندر میں پوجا کے لئے کئی ہزار ہندو زائرین جمع تھے تاہم اس موقع پر سیکیورٹی کے مناسب انتظامات نہیں کئے گئے تھے۔ اس سے پہلے بھی بھارت میں متعدد مندروں کے اندر اور باہر بھگدڑ کے متعدد واقعات میں سینکڑوں افراد کی جانیں تلف ہوئی ہیں۔ ابھی ریاست گجرات اور مغربی بنگال میں بھی بھگدڑ کے ایسے ہی واقعات پیش آئے تھے۔
گزشتہ آٹھ برسوں کے دوران بھارت میں بھگدڑ کے مختلف واقعات میں اب تک آٹھ سو افراد مارے جا چکے ہیں۔ 2008ء میں بھارتی ریاستوں راجسھتان اور ہماچل پردیش کے دو مندروں میں بھگدڑ کے نتیجے میں تقریباً 380 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ریاست مہاراشٹر میں بھی بھگدڑ کے کئی واقعات رونما ہوئے ہیں۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی
ادارت: کشور مصطفیٰ