احساس پروگرام کے تحت رقوم کی ادائیگیوں کا آغاز
9 اپریل 2020'احساس ایمرجنسی کیش' پروگرام کی سربراہ ثانیہ نشتر نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ حکومت پاکستان نے ڈیٹا کے ذریعے ایک مربوط نظام بنایا ہے تاکہ مستحق افراد کو یہ پیسے دیے جا سکیں۔ مستحق افراد اپنا شناختی کارڈر نمبر 8171 پر ایس ایم ایس کے ذریعے بھیج سکتے ہیں۔ ثانیہ نشتر نے آج ٹوئٹر پر ملک بھرکے مختلف ادائیگی مراکز کی تصاویر بھی شیئر کیں اور بتایا کہ کورونا وائرس کی وبا کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ کسی بھی مرکز میں لوگ ایک دوسرے کے قریب نہ آئیں۔
کورونا وائرس کی وبا کے باعث ملک لاک ڈاؤن میں ہے اور کاروبار، بازاروں اور دفاتر کی بندش کے باعث مزدور اور دیہاڑی پر کام کرنے والے افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ کچھ اقتصادی ماہرین کی جانب سے بارہ ہزار کی مالی معانت کو ناکافی قرار دیا گیا تھا تاہم حکومت کے مطابق اسے پہلے ہی اقتصادی چیلنجز کا سامنا ہے اور ایسے حالات میں احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے لیے 150 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا تاکہ ضرورت مند طبقے کو کچھ ریلیف فراہم کی جاسکے۔
اس پروگرام سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سماجی کارکن سلمان صوفی کا کہنا تھا،’’یہ ایک عارضی اقدام ہے اور یہ عارضی طور پر لوگوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے اچھا ہے لیکن حکومت کو پائیدار حل نکالنا ہو گا، جیسا کہ ٹیکس چھوٹ دی جائے اور درمیانے درجے کی کمپنیوں کی مالی معاونت کی جائے تاکہ وہ لوگوں کو نوکریوں سے نہ نکالیں‘‘۔
پہلے ہی پاکستان میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پر عمل درآمد ہو رہا ہے اور لوگوں کے اثاثوں کی بنیاد پر فیصلہ کیا جاتا تھا کہ کون سا خاندان مالی معاونت کا مستحق ہے اور کون نہیں ہے۔ مستحق خاندانوں کو ہر ماہ تین ہزار روپے دیے جاتے ہیں۔
اب کورونا وائرس کی وبا کے باعث حکومت اس رقم کے علاوہ بارہ ہزار روپے فی خاندان فراہم کرے گی۔ کیا یہ پروگرام کچھ حد تک ریلیف فراہم کر پائے گا ؟ اس حوالے سے اقتصادی امور کے ماہرعبدالقیوم سلہری نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،''ابھی یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ یہ پروگرام فائدہ مند ہو گا یا نہیں۔ یہ کہا جا رہا ہے کہ بہت سے لوگوں کو اس پروگرام کے بارے میں معلوم ہی نہیں ہے، کچھ لوگوں کے پاس موبائل فون کی سہولت میسر نہیں اور یہ خدشہ بھی ہے کہ اس پروگرام کو سیاسی رنگ دیا جائے گا۔‘‘
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اپنے علاقوں کو چھوڑ کر دوسرے شہروں میں روزگار کے لیے کام کرنے والے قریب 45 فیصد مزدور یا نوکری پیشہ افراد غیر رجسٹرڈ ہیں جس کا مطلب ہے کہ تیس لاکھ سے زائد افراد کی نوکریاں یا ذرائع آمدن ختم ہو سکتا ہے۔ توقع ہے کہ ان میں سے کچھ خاندان احساس پروگرام کے ذریعے مستفید ہوں گے۔
پاکستان میں اب تک قریب 4400 افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے۔ 64 افراد اس وائرس سے ہلاک ہوئے ہیں۔ سب سے زیادہ کیسز پنجاب میں ہیں جہاں مریضوں کی تعداد دو ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے۔ کئی تجزیہ کار یہ کہہ چکے ہیں کہ ملک میں ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت کی کمی کے باعث بہت کم ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں اور یہ عین ممکن ہے کہ درحقیقت ملک میں مریضوں کی اصل تعداد رجسٹرڈ کیسز سے کہیں زیادہ ہو۔
ب ج / ع ا