احمدی نژاد کی تقریر پر امریکہ اور یورپی ریاستوں کا احتجاج
24 ستمبر 2010ایرانی صدر احمدی نژاد نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے65 ویں اجلاس سے خطاب میں کہا کہ بعض لوگوں کی نظر میں 11ستمبر کے حملے اسرائیل کے تحفظ کے لئے امریکی سازش کا نتیجہ تھے۔ احمدی نژاد نے جنرل اسمبلی کے ہفتہ بھر جاری رہنے والے اجلاس کے پہلے روز خطاب کیا۔
اپنے خطاب میں ایرانی صدر احمدی نژاد نے نائن الیون حملوں کو امریکی سازش کا نتیجہ قرار دیا۔ امریکہ نے ایرانی صدر کے اس بیان کی مذمت کی اور اس کے ردِعمل میں جنرل اسمبلی میں موجود امریکی وفد کے ساتھ 32 دیگر ممالک کے نمائندوں نے واک آؤٹ کیا، جن میں یورپی ممالک کے ساتھ ساتھ کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور کوسٹا ریکا شامل تھے۔ اس موقع پر ہال میں موجود نمائندوں کی تعداد نصف سے بھی کم رہ گئی۔
احمدی نژاد کی تقریر کے رد عمل میں اقوام متحدہ میں امریکی مشن کے ترجمان Mark Kornblau نے کہا، ’ایرانی صدر نے اپنے عوام کے جانب سے خیرسگالی کی نمائندگی کے بجائے ایک مرتبہ پھر سازش پر مبنی نظریات اور یہودی مخالف موضوع چنا ہے۔ یہ سب مغالطے اور نفرت پر مبنی ہے۔‘
احمدی نژاد نے اپنی تقریر میں کہا کہ ایران کے خلاف پابندیاں غیرمنصفانہ اور غیرمؤثر ہیں اور وہ ان اختلافات پر بات کرنے کے لئے امریکی صدر کے ساتھ سالانہ عوامی مباحثے کے لئے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ آئندہ برس دہشت گردی کے موضوع پر ایک کانفرنس کا اہتمام کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2011ء جوہری ہتھیاروں کو تلف کرنے کا سال ہونا چاہئے۔ احمدی نژاد نے یہ بھی کہا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کر رہا۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کے بعض ارکان نے جوہری توانائی کو جوہری بموں کے مساوی کر دیا ہے لیکن تہران حکومت انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے غیرضروری دباؤ میں نہیں آئے گی۔
دوسری جانب مغرب کے اعلیٰ سیاستدانوں کا ایک علیحٰدہ اجلاس بھی ہوا، جس میں انہوں نے امن اور سکیورٹی میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے کردار پر بحث کی۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عاطف بلوچ