کاسترو کی ایرانی صدر پر تنقید
9 ستمبر 2010کیوبا کےگوریلا لیڈراورسابق سربراہ حکومت فیدل کاسترو نے بدھ کے دن اٹلانٹک آن لائن میگزئن پر شائع کئے گئے انٹرویو میں بیان کیا گیا ہے کہ مغرب اورایران کےمابین بڑھتی ہوئی کشیدگی کے سبب جوہری جنگ کا خطرہ شدید ترہوتا جا رہا ہے۔
انقلابی رہنما کاسترو کا یہ خصوصی انٹرویو معروف صحافی جیفری گولڈبیرگ نے کیا۔ اس انٹرویو میں کاسترو نے یہودیوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ایران حکومت کو یہ احساس ہونا چاہئے کہ ماضی میں یہودیوں کو ان کی زمین سے الگ کیا گیا، ان پر ظلم کیا گیا اوران کا قتل عام کیا گیا۔
گولڈ بیرگ نے اپنے بلاگ میں لکھا ہے کہ انہیں خصوصی طور پر ہوانا بلوایا گیا جہاں کاسترو نے ان سے پانچ گھنٹے طویل گفتگو کی۔ اس بلاگ میں گولڈ بیرگ نے کاسترو کا حوالہ نقل کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور ایران کے مابین جوہری جنگ ناگزیر ہو چکی ہے۔
’’اٹلانٹک‘‘ جریدے میں شائع ہونے والے انٹرویو میں کاسترو نے یہودیوں کے خوف کا تاریخی پس منظر بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ’دو ہزار سالہ پرانی تاریخ کا خوف‘ ہے۔ انہوں نے اپنا خیال ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ شاید ہی دنیا میں کسی کے خلاف اتنا منفی پراپیگنڈا کیا گیا ہو جتنا کہ یہودیوں کے خلاف کیا گیا۔ کاسترو نے کہا کہ ماضی کی روایات کو دیکھتے ہوئے اسرائیل کا خوف بجا ہے،’’ میرے خیال میں ان کے کلچر اور ان کے مذہب نے ہی انہیں ایک قوم کی طرح متحد رکھا ہے۔‘‘
فیدل کاسترو نے اس انٹرویو میں مزید کہا کہ ہولو کوسٹ کا موازنہ کسی چیز کے ساتھ نہیں کیا جا سکتا۔ جب گولڈ بیرگ نے کاسترو سے یہ کہا کہ یہی بات کیا وہ احمدی نژاد کو بھی کہہ سکتے ہیں تو کاسترو نے جواب میں کہا،’’میں یہ کہہ رہا ہوں اورآپ یہ احمدی نژاد کو بھی بتا دیں۔‘‘
کاسترو کے بقول امریکہ کی پابندیاں اوراسرائیل کی دھمکیاں ایران کے ارادے بدل نہیں سکتیں، ’’ یہ معاملہ حل نہیں ہو سکتا، کیونکہ ایرانی حکومت دھمکیوں کی وجہ سے ہر گز نہیں جھکے گی ۔۔۔ یہ میری رائے ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ مذہبی رہنماؤں میں صلاحیتوں کے باوجود سمجھوتہ کرنے کا رجحان کم ہی ہوتا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین