1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اختیارات کا غلط استعمال نہیں کیا: تھائی وزیراعظم

عابد حسین6 مئی 2014

تھائی لینڈ کی دستوری عدالت میں دائر اختیارات کے ناجائز استعمال کی ایک درخواست کی کارروائی کے دوران وزیراعظم یِنگ لَک شناوترا نے واضح کیا ہے کہ انہوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال نہیں کیا۔

https://p.dw.com/p/1BuLx
یِنگ لَک شناوتراتصویر: Reuters

دستوری عدالت میں وزیراعظم کے خلاف مقدمہ ایک ایسے وقت میں شروع ہوا ہے جب ملک کے اندر سیاسی بحران مزید گہرا ہو گیا ہے۔ منگل چھ مئی کو دستوری عدالت میں تھائی وزیراعظم یِنگ لَک شناوترا پیش ہوئیں اور انہوں نے عدالت کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کروایا۔ اگر عدالتی فیصلہ اُن کے خلاف ہوا تو انہیں وزارت عظمیٰ کے منصب سے فارغ کیا جا سکتا ہے۔ یِنگ لَک شناوترا کو دستوری عدالت میں دو ایسے مقدمات کا سامنا ہے، جن میں سے کسی ایک میں بھی اگر فیصلہ اُن کے خلاف آتا ہے تو وہ اپنے دفتر سے باہر ہو جائیں گی۔

یِنگ لَک شناوترا کو اگر ایک طرف عدالتی کارروائی کا سامنا ہے تو دوسری جانب اُن کے حکومت مخالف مظاہرین مسلسل دارالحکومت بنکاک کی گلیوں میں ڈیرے جمائے بیٹھے ہیں۔ وزیراعظم کے حامیوں نے بھی نے حکومت مخالفین کے جواب میں ریلیاں نکالنے کی عندیہ دیا ہے۔ دستوری عدالت میں چند سینیٹرز نے ایک اپیل دائر کی ہے کہ الیکشن جیتنے کے بعد یِنگ لَک شناوترا نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر قومی سلامتی کے شعبے کے سربراہ تھاوِل پلینسری (Thawil Pliensri) کا جو متبادل نامزد کیا تھا، اُس سے شناوترا کی سیاسی جماعت کو فائدہ پہنچنے کا یقینی امکان تھا۔

Bangkok Protest 29.03.2014
حکومت مخالف مظاہرین مسلسل دارالحکومت بنکاک کی گلیوں میں ڈیرے جمائے بیٹھے ہیںتصویر: Reuters

منگل کے روز دستوری عدالت میں اِس اپیل کی سماعت کے دوران اپنا بیان دیتے ہوئے یِنگ لَک شناوترا نے کہا کہ وہ اِس الزام کو قبول کرنے سے انکار کرتی ہیں۔ خاتون وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ قومی سلامتی کے منصب میں تبدیلی سے انہوں نے قانون کے منافی عمل نہیں کیا اور اِس تبدیلی سے اُن کو فائدہ نہیں پہنچا ہے۔ عدالت کو یِنگ لَک شناوترا نے بتایا کہ تھاول پلینسری کو منصب سے ہٹانے سے ملک کو فائدہ پہنچا تھا۔ اگر عدالت اُن کے خلاف فیصلہ دیتی ہے تو وہ وزارت عظمیٰ کے عہدے سے ہاتھ دھونے کے علاوہ عملی سیاست سے بھی باہر کر دی جائیں گی۔

یہ امر اہم ہے کہ ایک دوسری عدالت نے تھاوِل پلینسری کو منصب پر بحال کر دیا تھا۔ اِس کا بھی امکان ہے کہ اگر عدالتی فیصلہ وزیراعظم کے خلاف آتا ہے تو اِس میں اُن کی کابینہ کے وزراء بھی شامل ہو سکتے ہیں جنہوں نے تھاوِل پلینسری کو ہٹانے کے فیصلے کی تائید کی تھی۔ عدالتی کارروائی کے بعد وزیراعظم کے سیاسی جماعت پُوا تھائی (Puea Thai) پارٹی کے رہنما جارُوپونگ رُوانگ سُووان کا کہنا ہے کہ اب یہ عدالتی ججوں کا کام ہے کہ وہ وزیراعظم کا بیان تسلیم کرتے ہیں یا نہیں۔ رُوانگ سُووان کا کہنا ہے کہ اگر عدالتی فیصلہ وزیراعظم کے خلاف آتا ہے تو وہ اور کابینہ انتہائی مشکل حالات کا سامنا کر سکتے ہیں۔ دستوری عدالت کی جانب سے فیصلہ سنانے کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔