اردن: آٹھ ماہ بعد ہی نیا وزیراعظم
18 اکتوبر 2011اگر دیکھا جائے تو شاہ عبداللہ نے وہی کیا جو وہ اب تک کرتے آئے ہیں۔ لیکن اس مرتبہ انہوں نے یہ اقدام کچھ جلدی ہی اٹھا لیا ہے۔ اردن کے ماہرین کہتے ہیں کہ دیکھا جائے تو معلوم ہو گا کہ ملک میں حکومت ہر 1.06سال کے بعد تبدیل کر دی جاتی ہےاور شاہ عبداللہ کی جانب سے ہی ایسا کیا جاتا ہے۔ تاہم اس مرتبہ شاہ عبدللہ کا پیمانہ ساڑھے آٹھ ماہ بعد ہی لبریز ہو گیا۔ اردن میں مظاہروں کو شروع ہوئے بھی تقریباً اتنا ہی عرصہ گزر چکا ہے۔
دیگرعرب ملکوں کے مقابلے میں اردن میں حکومت مخالف مظاہرے اتنے شدید نہیں ہیں۔ ان تشدد سے پاک مظاہروں میں نظام حکومت کو بھی مفلوج کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔ اردن میں مظاہروں میں شریک ایک شخص نے کہا کہ اگر بادشاہ عوام کی خواہشات کا احترام کرے اور ان کی خدمت کرے تو وہ اس کے خلاف نہیں ہیں۔
اردن میں حکومت کا کردار علامتی ہے اور تمام تر معاملات شاہ کی مرضی سے ہی طے پاتے ہیں۔ اب وزیراعظم کے عہدے کے لیے شاہ عبداللہ نےعون الخصاونہ کو نامزد کیا ہے۔ الخصاونہ ایک معروف قانون دان ہیں اور گزشتہ دس برسوں سے دی ہیگ کی عالمی عدالت سے منسلک ہیں۔ ساتھ ہی شاہ عبداللہ نے ملک کے طاقت ور خفیہ ادارے کے لیے بھی نئے سربراہ کا انتخاب کیا ہے۔
اردن میں ابھی تک امن ہے لیکن مقامی آبادی اور ملک میں آباد فلسطینی مہاجرین کے مابین تناؤ بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ زیادہ تر فلسطینی، اسرائیل کے قیام کے بعد اردن میں آ کر آباد ہو گئے تھے۔ سرکاری ملازمتوں اور سلامتی کے اداروں میں اردن کے مقامی افراد کو ہی نوکریاں دی جاتی ہیں جبکہ اقتصادی معاملات فلسطینی مہاجرین چلا رہے ہیں۔ تاہم سرکاری شعبے میں مواقع نہ دیے جانے کی وجہ سے وہ امتیازی سلوک کی شکایت کرتے ہیں۔ شاہ عبداللہ کو اس بات کا بخوبی علم ہے کہ ان کے ملک میں غربت بڑھ رہی ہے۔ ساتھ ہی انہیں مشکل پڑوسی ممالک یعنی شام اور اسرائیل کا سامنا ہے۔ انہیں اس بات کا بھی علم ہے کہ ان کے ملک کو اصلاحات کی بھی ضرورت ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: شامل شمس