اردن کے پائلٹ کو زندہ جلا دیا گیا، اسلامک اسٹیٹ کی ویڈیو
3 فروری 2015لبنانی دارالحکومت بیروت سے منگل کی شام ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اس ویڈیو میں ایک جلتے ہوئے شخص کو دیکھا جا سکتا ہے، جس کے بارے میں اسلامک اسٹیٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اردن کی فضائیہ کا وہ پائلٹ ہے جسے اس جہادی گروپ کے ارکان نے گزشتہ برس دسمبر میں اپنی حراست میں لیا تھا۔
اسی دوران عمان سے آمدہ مراسلوں میں اردن کے سرکاری ٹیلی وژن کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے خبر رساں ادارے روئٹرز نے لکھا ہے کہ اردن کی حکومت نے بھی تین فروری کی شام اس بات کی تصدیق کر دی کہ ملکی فضائیہ کے جس پائلٹ کو اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں نے اپنے قبضے میں لے رکھا تھا، اسے ہلاک کر دیا گیا ہے۔ تاہم سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق اردن کی حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ اس پائلٹ کو دولت اسلامیہ کے عسکریت پسندوں نے گزشتہ ماہ کی تین تاریخ کو ہلاک کر دیا تھا۔
روئٹرز کے مطابق فوری طور پر اس ویڈیو کے اصلی ہونے کی تصدیق نہیں کی جا سکی تاہم یہ بات اہم ہے کہ اسلامک اسٹیٹ نے یہ ویڈیو منگل تین فروری کے روز جاری کی ہے جبکہ آج ہی اردن کی حکومت کی طرف سے یہ کہا گیا کہ اس زیر حراست پائلٹ کو اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں نے ٹھیک ایک ماہ پہلے تین جنوری کو ہی قتل کر دیا تھا۔
اردن کی رائل ایئر فورس کے اس پائلٹ کا نام معاذ القصبہ تھا اور اس کی عمر 26 برس تھی۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ یا عربی میں مختصراﹰ داعش کہلانے والی دہشت گرد تنظیم کی طرف سے معاذ القصبہ کی ہلاکت کی جو ویڈیو جاری کی گئی ہے، اس میں مبینہ طور پر شعلوں کی لپیٹ میں آئے ہوئے ایک ایسے شخص کو چیختے چلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جسے تیل چھڑک کر آگ لگانے سے قبل ایک دھاتی پنجرے میں بند کر دیا گیا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق یہ ویڈیو دیکھ کر لگتا ہے کہ اسے قدرے مہارت سے تیار کیا گیا ہے۔ بائیس منٹ دورانیے کی اس ویڈیو میں معاذ القصبہ کو ایک میز کے سامنے کرسی پر بیٹھے ہوئے اس بارے میں بات چیت کرتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ اتحادیوں کی طرف سے اسلامک اسٹیٹ کے خلاف کس طرح کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔
اسی ویڈیو میں پس منظر میں جزوی طور پر کئی ایسے مغربی ملکوں اور عرب ریاستوں کے جھنڈے بھی دیکھے جا سکتے ہیں جو اسلامک اسٹیٹ کے خلاف فضائی کارروائیاں کرنے والے بین الاقوامی عسکری اتحاد میں شامل ہیں۔ بعد ازاں اسی ویڈیو میں معاذ القصبہ کو مالٹے رنگ کا ایک جوگنگ سوٹ پہنے ہوئے اس طرح بھی دکھایا گیا ہے کہ اسے اسلامک اسٹیٹ کے مسلح نقاب پوش جہادیوں کے اپنے نرغے میں لیا ہوا ہے۔
اس کے بعد اس ویڈیو کے اگلے حصے میں اردن کی فضائیہ کے اس پائلٹ کو ایک دھاتی پنجرے کے اندر کھڑا ہوا دکھایا گیا ہے، جس کے بعد اس پر پٹرول چھڑک کر اسے آگ لگا دی جاتی ہے اور وہ جل کر ہلاک ہو جاتا ہے۔
معاذ القصبہ امریکا کی قیادت میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف فضائی حملوں میں حصہ لینے والا اردن کا ایک پائلٹ تھا، جس کا ایف سولہ طرز کا امریکی ساختہ جنگی طیارہ گزشتہ برس 24 دسمبر کے روز شمالی شام کی فضا میں ایک مشن کے دوران زمین پر گر کر تباہ ہو گیا تھا اور القصبہ کو دولت اسلامیہ کے جہادیوں نے اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔
معاذ القصبہ کو اپنی حراست میں لینے کے بعد اسلامک اسٹیٹ نے اردن کی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ایک ایسی عراقی عسکریت پسند خاتون کو رہا کر دے جو اس وقت اردن کی جیل میں ہے۔ یہ خاتون ایک خود کش بم حملے کی کوشش کے الزام میں گرفتار کی گئی تھی۔ اسی وقت اسلامک اسٹیٹ کی طرف سے یہ دھمکی بھی دی گئی تھی کہ اگر اس زیر حراست عراقی عسکریت پسند خاتون کو رہا نہ کیا گیا تو معاذ القصبہ کو ہلاک کر دیا جائے گا۔