اسامہ بن لادن کی موت پر عالمی رد عمل
2 مئی 2011جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ اسامہ بن لادن کی موت ’امن کی قوتوں‘ کی فتح ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ انتہا پسندوں کو شکست ہو چکی ہے۔
برطانیہ اور فرانس نے پاکستانی شہر ابیٹ آباد میں امریکی فوجی آپریشن کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ بن لادن کی موت سے مغربی ممالک پر دہشت گردانہ حملوں کا خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے۔ دونوں ملکوں کے مطابق یورپی ممالک کو القاعدہ کی طرف سے انتقامی حملوں کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے کہا ہے کہ اسامہ بن لادن کے خلاف فوجی آپریشن دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک بڑی کامیابی ہے۔
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے لندن میں کہا ہے کہ انتقامی حملوں سے بچنے کے لیے آئندہ چند ہفتوں میں سکیورٹی سخت کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
روس نے امریکی اسپیشل فورسز کی تعریف کرتے ہوئے اس ایک ’کامیاب آپریشن ‘ قرار دیا ہے۔ روسی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق دہشت گردوں کو راہ فرار اختیار کرنے نہیں دی جائے گی۔ دہشت گردوں سے بدلہ لیا جانا ضروری ہے۔
اطالوی وزیر اعظم سلویو برلسکونی نے اسامہ کی موت کو ’برائی کے خلاف جنگ‘ میں ایک بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما نے اسامہ بن لادن کی موت پر اظہار کرتے ہو ئے کہا ہے کہ انصاف ہو چکا ہے۔ ویٹی کن کے ترجمان فیدیریکو لمبارڈی نے کہا ہے کہ اسامہ بن لادن کو نفرت پھیلانے اور ہزاروں افراد کے قتل پر خدا کے ہاں جواب دینا پڑے گا۔
پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بن لادن کی موت کو ایک ’ عظیم کامیابی‘ قرار دیا ہے۔
افغان صدر حامد کرزئی کے مطابق بن لادن کی موت ثابت کرتی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں توجہ ہمسایہ ملک پاکستان پر مرکوز کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا، وہ امید کرتے ہیں کہ اسامہ بن لادن کی موت سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو جائے گا۔
سویڈن کے وزیر خارجہ کارل بِلٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا:’’القاعدہ کے سربراہ کی موت سے ’نفرت کی تبلیغ‘ کا خاتمہ ہو گا، جس سے ہم سب کو خطرہ ہے۔‘‘ ان کے مطابق دنیا اب ’بہتر‘ ہو جائے گی۔
ڈنمارک کی وزیر خارجہ لینے ایسپرسن نے کہا ہے کہ بن لادن کی موت سے القاعدہ میں ایک خلا پیدا ہو جائے گا لیکن دہشت گردی کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی۔ ناروے کے وزیر خارجہ یوناس گار سٹور نے بھی کچھ ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا۔ ان کے مطابق اسامہ بن لادن کی موت سے القاعدہ گروپ ’کمزور‘ ہوجائے گا لیکن دہشت گردانہ حملوں کا خطرہ پھر بھی موجود رہے گا۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: امجد علی