’اسانج کی گرفتاری ہماری فتح ہے‘
9 دسمبر 2010سویڈن میں جولیان اسانج اس سال اگست میں گئے ہوئے تھے۔ ان کو سویڈن کی سوشل ڈیموکریٹ پارٹی کی جانب سے خصوصی لیکچر کی دعوت دی گئی تھی۔ ان کی تقریر کا موضوع تھا کہ کس طرح جنگ سچائی کا گلا گھونٹتی ہے۔ اس اہم موضوع پر اسانج نے ڈیڑھ گھنٹہ تقریر کی تھی۔ اسانج کے حامیوں کے مطابق اس تقریر کے بعد ہی ان پر الزام لگانے والی دونوں خواتین کا اصل کردار شروع ہوتا ہے۔
جن دو خواتین نے ان پر جنسی الزامات لگائے ہیں ان میں ایک 31 سالہ ایونٹ آرگنائزر انا آرڈین (Anna Ardin) ہیں۔ انا خود بھی خواتین کے حقوق کی سرگرم کارکن بتائی جاتی ہیں۔ دوسری خاتون 26 سالہ صوفیہ ویلین (Sofia Wilen) شوقیہ فوٹوگرافر ہیں۔
انا ارڈین بائیں بازو کے نظریات کی حامل ہیں۔ وہ سوشل ڈیموکریٹ پارٹی کی کارکن بھی ہیں۔ اپنے ملک اور دنیا بھر میں اسقاط حمل کی مخالف بھی سمجھی جاتی ہیں۔ عالمی شہرت کی سویڈش اُپسالا یونیورسٹی میں سٹوڈنٹس یونین کے لئے بھی کام کرتی رہی ہیں۔ اسانج کے حامیوں نے ارڈین کو ٹوئٹر اور فیس بک سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی ایجنٹ اور جعلساز تک قرار دے دیا ہے۔
جب جولیان اسانج سویڈن کے دارالحکومت پہنچے تو انا ارڈین نے ان کو اپنے فلیٹ پر قیام کرنے کی دعوت پیش کی۔ اس دوران وہ سٹاک ہوم سے باہر آتی جاتی رہیں۔ تیرہ اگست کو جب وہ لوٹی تو اس رات دونوں نے جنسی لذت کے مزے لوٹے اور اس دوران کنڈوم پھٹ گیا۔ سات دن بعد یعنی 20 اگست کو ارڈین نے پولیس کو رپورٹ درج کروائی کہ اُس رات اسانج نے دانستہ طور پر کنڈوم کو پھاڑا تھا۔
دوسری خاتون صوفیہ ویلین ایک نوجوان فوٹوگرافر ہیں۔ اس نے بھی اسانج کے ساتھ 16 اگست کو مزے لوٹے۔ ویلین نے بھی 20 اگست کو انا ارڈین جیسی شکایت پولیس کے سامنے پیش کی اور اس میں بھی کنڈوم کے نامناسب استعمال کا رونا رویا گیا ہے۔
سویڈن استغاثہ کے مطابق دونوں خواتین نے اپنی شکایت میں آبروریزی کا ذکر نہیں کیا ہے۔ 14 اگست کو ارڈین کے گھر پر پارٹی کا اہتمام تھا۔ اس موقع پر ارڈین نے ٹوئٹر پیغام بھی ریلیز کیا تھا جو اس نے بعد میں رپورٹ درج کروانے سے قبل ضائع کردیا تھا۔ دونوں خواتین کو اسانج کے خلاف اپنی شکایت کے حق میں مناسب اور درست ثبوت عدالت میں پیش کرنا ہوں گے۔ دونوں خواتین جولیان اسانج کی گرفتاری کو اپنی ابتدائی فتح قرار دیتی ہیں۔
سویڈش قانون کے مطابق اس جرم کی سزا صرف 715 ڈالر ہے لیکن ان کو برطانیہ میں یورپی وارنٹ کے تحت گرفتار کرنے کے بعد ضمانت پر رہا کرنے کے بجائے عدالت نے پولیس تحویل میں رکھنے کا حکم صادر کیا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: شادی خان سیف