اسرائیل اور امارات کے وزرائے خارجہ کی برلن میں تاریخی ملاقات
7 اکتوبر 2020متحدہ عرب امارات خلیج کے خطے کی وہ پہلی عرب ریاست ہے، جس نے کچھ عرصہ قبل امریکی ثالثی کے نتیجے میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے اعلان کے ساتھ مسلم دنیا کو حیران کر دیا تھا۔
دبئی: پہلی بار کسی اسرائیلی فٹ بالر کا کسی عرب کلب سے معاہدہ
برلن میں اسرائیلی اور اماراتی وزرائے خارجہ کی تاریخی قرار دی جانے والی اولین باقاعدہ ملاقات کی میزبانی کرنے والے جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا کہ جرمنی کے لیے یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی پہلی ملاقات برلن میں ہوئی۔ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین معمول کے تعلقات کے قیام کے معاہدے پر گزشتہ ماہ وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ایک تقریب میں دستخط کیے گئے تھے۔
'سفارت کاری میں اصل سرمایہ اعتماد ہے‘
اس ملاقات کے موقع پر جاری کردہ ایک بیان میں جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا کہ سفارت کاری میں اصل سرمایہ اعتماد ہوتا ہے اور انہیں فخر ہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات دونوں نے ہی وزرائے خارجہ کی سطح پر اپنے اولین باقاعدہ اور تاریخی مکالمے کے لیے جرمنی کی میزبانی پر اظہار اعتماد کیا۔
ہائیکو ماس نے مزید کہا کہ برلن حکومت اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین اس وزارتی ملاقات کی میزبانی کرتے ہوئے دوطرفہ مکالمت کو اس طرغ فروغ دینا چاہتی ہے کہ مستقبل میں یہ دونوں ممالک آپس میں بہت اچھے دوطرفہ تعلقات کے حامل ثابت ہوں۔
برلن میں ہولوکاسٹ میموریل کا دورہ
اسرائیل اور امارات کے مابین دوطرفہ معاہدے پر دستخطوں کے بعد سے باہمی مفاہمت کس حد تک زیادہ ہو چکی ہے، اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ برلن میں اپنی ملاقات سے قبل تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ مل کر شہر کے وسط میں قائم ہولوکاسٹ میموریل بھی گئے۔
متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحالی معاہدے پر دستخط کردیے
یہ یادگار ان تقریباﹰ چھ ملین یہودیوں کی یاد میں قائم کی گئی تھی، جنہیں دوسری عالمی جنگ کے دوران نازی جرمن دور میں قتل کر دیا گیا تھا۔
اماراتی وزیر خارجہ کا موقف
متحدہ عرب امارات کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق برلن میں اس ملاقات میں اماراتی وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید النہیان نے اسرائیلی وزیر خارجہ گابی اشکنازی اور میزبان ہائیکو ماس سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا، ''ہولوکاسٹ میموریل اس بات کی علامت ہے کہ دنیا بھر میں پرامن بقائے باہمی اور برداشت کی اقدار کو مضبوط بنانے کی کتنی اشد ضرورت ہے۔‘‘
بعدازاں تینوں وزرائے خارجہ کی ایک مشترکہ ملاقات برلن شہر کے مضافات میں ایک سرکاری گیسٹ ہاؤس میں بند کمرے میں ہوئی، جس کی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
'میرے دوست، میرے دوست‘
اس ملاقات کے بعد پریس کے لیے جاری کردی بیانات میں اسرائیلی وزیر خارجہ اشکنازی اور ان کے اماراتی ہم منصب دونوں نے ہی ایک دوسرے کا حوالہ دیتے ہوئے 'میرے دوست‘ کے الفاظ استعمال کیے اور ساتھ ہی یہ عہد بھی کیا کہ وہ مل کر کام کرتے رہیں گے۔
سعودی عرب، امام کعبہ اور اسرائیل سے متعلق بدلتا موقف
گابی اشکنازی نے کہا کہ ان کے لیے اپنے اماراتی ہم منصب کے ساتھ مل کر برلن میں ہولوکاسٹ میموریل کا دورہ کرنا حقیقی معنوں میں 'ایک تاریخی لمحہ‘ تھا۔
اس ملاقات کے حوالے سے جرمن وزیر خارجہ ماس نے بعد ازاں کہا کہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے دو باتیں سب سے زیادہ اہم ہیں: ''ہمت اور اعتماد۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ جرمنی اور یورپ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے اس سنہری موقع میں اپنی طرف سے بھرپور مدد کے لیے تیار ہیں۔
م م / ا ا (روئٹرز، اے پی)