اسرائیل اور فلسطین کے درمیان سیاسی نہیں معاشی مذاکرات
3 ستمبر 2009اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ پہلے اعلیٰ سطحی مذاکرات تھے۔ خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ اجلاس اس بات کی طرف اشارہ تھےکہ اختلافات کے باوجود مذاکرات ممکن ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی کے وزیر اقتصادیات باصم خوری نے اسرائیل کے نائب وزیر اعظم سلوان شالوم سے ملاقات کے بعد بتایا کہ سیاسی مذاکرات اس اجلاس کا حصہ نہیں تھے۔
اسرائیل پہلے ہی مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے لئے سفری پابندیاں نرم کر رہا ہے جس کا واضح مقصد فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمودعباس کی حمایت اور مقامی معیشت کو سہارا دینا ہے۔ تاہم اسرائیل غزہ پٹی پر رکاوٹیں برقرار رکھے ہوئے ہیں، جہاں حماس کا کنٹرول ہے۔
فلسطینی وزیر نے بتایا کہ اسرائیلی حکام کے ساتھ ان کی ملاقات میں مغربی کنارے سے درآمدات اور سفری اجازت ناموں پر بات چیت ہوئی۔ ساتھ ہی سامان اور رقوم کی غزہ پٹی کو منتقلی سے متعلق پالیسیوں پر بھی غور کیا گیا۔ مذاکرات میں فلسطینی اتھارٹی کے موبائل ٹیلی فون نیٹ ورک ’وطنیہ‘ سے متعلق فریکیونسیوں پر اسرائیلی کنڑول کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔
فلسطینی وزیر نے مذاکرات کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیلی نائب وزیر اعظم سے چھ ہفتے بعد دوبارہ ملاقات کریں گے۔
بدھ کی ملاقات کے بعد سلوان شالوم نے بتایا: 'میرا خیال ہے کہ فلسطینی اب یہ بات سمجھ چکے ہیں کہ مذاکرات کا بائیکاٹ کرنے سے کوئی فائدہ نہیں۔' شالوم کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ مذاکرات اسرائیل کی جانب سے کسی طرح کی رعائیتوں پر مبنی نہیں ہوں گے۔
سیاسی تناوٴ کے اعتبار سے مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر کا مسئلہ اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان بڑے مسائل میں سے ایک ہے۔ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ یہودی بستیوں کی تعمیر علٰیحدہ فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ اسرائیل یہ بستیاں 1967ءکی جنگ کے دوران قبضہ کئے گئے علاقوں پر تعمیر کر رہا ہے۔
اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان اختلافات کے حل کی کوششوں میں امریکہ پیش پیش ہے۔ صدر باراک اوباما اسرائیل پر زور دے چکے ہیں کہ اسے دوہزار تین کے امن روڈ میپ کے مطابق یہودی بستیوں کی تعمیر کے تمام منصوبے روکنا ہوں گے۔
دریں اثناء یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ خاویئر سولانا نے رواں ہفتے مصری دارالحکومت قاہرہ میں منعقد مذاکرات کےدوران کہا تھا کہ وہ واشنگٹن حکومت کے ساتھ مل کر کوششیں کر رہے ہیں تاکہ مشرق وسطیٰ امن مذاکرات اسی مہینے کے آخر تک بحال کئے جا سکیں۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: گوہر نذیر گیلانی