اسرائیل حماس جنگ: امریکی یرغمالیوں کی رہائی کی اُمید
15 جنوری 2024گزشتہ سال 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس نے دہشت گردانہ حملے کیے تھے اور دو سو سے زیادہ افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔ ان میں سے درجنوں کی رہائی عمل میں آ چُکی ہے تاہم اب بھی بہت سے یرغمالی حماس کے قبضے میں ہیں جن میں اسرائیل اور امریکہ کے شہری بھی شامل ہیں۔ حماس کی طرف سے کیے گئے اس دہشت گردانہ حملے کے 100 دن مکمل ہونے پر امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ ان کی انتظامیہ امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑے گی اور اپنے شہریوں کو وطن واپس لانے کی کوششیں برقرار رکھے گی۔
غزہ میں اسرائیلی حملے جاری
حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی کی وزارت صحت کی اطلاعات کے مطابق گزشتہ رات بھر اس فلسطینی علاقے میں اسرائیلی فوج کے حملوں میں کم از کم مزید 60 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی تازہ ترین رپورٹ میں غزہ پٹی کی وزارت صحت کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فوج کے حملوں میں 132 فلسطینی ہلاک اور 252 زخمی ہوئے ہیں۔ عسکریت پسند گروپ کے میڈیا آفس نے ان تازہ ترین حملوں کو ' شدید‘ اسرائیلی حملوں اور توپ خانے کی بمباری سے تعبیر کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق حملے غزہ کے جنوبی شہروں، خان یونس اور رفح کے ساتھ ساتھ شمالی حصے میں غزہ پٹی کے آس پاس کے دیگر علاقوں کو بھی کیے گئے، جن میں عسکری پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
حماس جنگجوؤں کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں دو ہسپتال، لڑکیوں کا ایک اسکول اور 'درجنوں‘ گھر اسرائیلی حملوں کے اہداف میں شامل تھے۔ اسرائیلی دفاعی افواج کی جانب سے تاہم فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
'مشروط جنگ بندی‘
آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ نے غزہ پٹی میں اسرائیل اور حماس کے مابین مستقل جنگ بندی پر زور دیا ہے۔ وونگ نے ایک بیان میں کہا، ''ہمارا موقف یہ ہے کہ ہم ایک پائیدار جنگ بندی دیکھنا چاہتے ہیں، فوری انسانی بنیادوں پر جنگ بندی دراصل ایک انٹرنیشنل ہیومنیٹینئر سیز فائر کی طرف ایک قدم ثابت ہوگا۔‘‘
آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ نے یہ بیانات اسرائیل، اردن، مغربی کنارے اور متحدہ عرب امارات کے دورے پر روانہ ہونے سے پہلے دیے۔ وونگ نے مزید کہا کہ کسی بھی حقیقی جنگ بندی سے پہلے حالات سازگار ہونا بھی ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا،'' کوئی بھی جنگ بندی یکطرفہ نہیں ہو سکتی اور کوئی بھی جنگ بندی غیر مشروط نہیں ہو سکتی۔‘‘
آسٹریلوی وزیر نے غزہ پٹی میں شہری آبادی کے لیے انسانی امداد کی محفوظ، بلا روک ٹوک اور مستقل رسائی اور بہتر تحفظ پر بھی زور دیا۔ دریں اثناء آسٹریلوی حکام نے کہا ہے کہ وونگ اپنے سفر کو مشرق وسطیٰ کے موجودہ تنازعے کے خاتمے اور دو ریاستی حل کی جانب مہم چلانے کے لیے بروئے کار لانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
وہ یرغمالیوں کے رشتہ داروں اور 7 اکتوبر کو اسرائیل پر عسکریت پسند تنظیم حماس اور دیگر شدت پسندوں کی جانب سے ہونے والے حملوں میں زندہ بچ جانے والوں سے ملنے کا بھی ارادہ رکھتی ہیں۔
ک م/ ع ب(روئٹرز، اے ایف پی)