اسرائیل غزہ میں تباہی میں کمی کی کوشش کرے، آئی سی جے
26 جنوری 2024بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے جمعہ کو اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی نسل کشی کے مقدمے میں ابتدائی فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اسرائیل غزہ پٹی میں اپنی عسکری کارروائیوں کے دوران ہلاکتوں اور تباہی کو کم کرنے کی کوشش کرے۔
تاہم اقوام متحدہ کی اس عدالت نے غزہ میں فائر بندی کا حکم نہیں دیا۔
نیدر لینڈز کے شہر دی ہیگ میں یہ ابتدائی فیصلہ اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کی درخواست پر سنایا گیا۔ یہ اسرائیل پر عائد فلسطینیوں کی نسل کشی کے الزام سے متعلق حتمی فیصلہ نہیں تھا، بلکہ غزہ میں جاری جنگ کے حوالے سے 9 مختلف ہنگامی اقدامات کے نفاذ کے مطالبے پر مرکوز تھا۔
ان اقدامات کا مطالبہ بھی جنوبی افریقہ نے ہی کیا تھا، جو یہ چاہتا ہے کہ جب تک آئی سی جے اس مقدمے کی سماعت مکمل نہیں کر لیتی، تب تک غزہ میں ان اقدامات کے نفاذ کے ذریعے وہاں کے رہائشیوں کے مصائب کا خاتمہ یقینی بنایا جائے۔
جنوبی افریقہ نے مطالبہ کیا تھا کہ ان اقدامات کے تحت غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جاری عسکری کارروائیوں کو فوری طور پر روکا جائے اور محاصرہ شدہ غزہ پٹی میں زیادہ امدادی سامان پہنچایا جائے۔
اس حوالے سے فیصلہ 17 ججوں پر مشتمل آئی سی جے کے ایک پینل نے فیصلہ سنایا، جس میں اس عدالت کی صدر جون ڈوناہیو بھی شامل تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی سی جے غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں پر انتہائی پریشان ہے۔ انہوں نے کہا، ''یہ عدالت اس علاقے کی المناک صورتحال سے بخوبی آگاہ ہے اور وہاں مسلسل ہونے والی ہلاکتوں اور لوگوں کی تکالیف پر اسے گہری تشویش ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی افریقہ کی جانب سے غزہ میں اسرائیل کی جن کارروائیوں کے خلاف درخواست دائر کی گئی ہے، آئی سی جے کے مطابق ان میں سے کچھ اقوام متحدہ کے نسل کشی کے کنونشن کے خلاف ہیں۔
جون ڈوناہیو نے مزید کہا کہ عدالت جنوبی افریقہ کی درخواست کو آئی سی جے کی جنرل لسٹ سے نکالنے کا اسرائیلی مطالبہ منظور نہیں کر سکتی۔
ساتھ ہی عدالت نے اسرائیل کو یہ حکم دیا کہ غزہ میں نسل کشی اور اس عمل کو اکسانے والے عوامل کی روک تھام کے لیے وہ اقدامات کرے۔ اس حوالے سے کیے گئے اقدامات کے بارے میں عدالت کو آگاہ کرنے کے لیے اسرائیل کو ایک ماہ کا وقت دیا گیا ہے۔
'اسرائیل اپنا دفاع جاری رکھے گا'
فیصلہ آنے سے قبل اسرائیل نے آئی سی جے سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس کے خلاف دائر درخواست کو مسترد کرے۔
اس مطالبے کا اسرائیل نے یہ جواز پیش کیا تھا کہ وہ غزہ میں فوجی کارروائیاں امریکہ، یورپی یونین، جرمنی اور دیگر ممالک کی جانب سے دہشت گرد قرار دیے گئے گروپ حماس کے خلاف اپنے دفاع میں کر رہا ہے۔ اس حوالے سے اسرائیلی حکومت کے ترجمان ایلون لیوی نے جمعرات 25 جنوری کو ایک بیان میں کہا، ''ہمیں امید ہے کہ آئی سی جے ان جھوٹے اور گمراہ کن الزامات کو مسترد کر دے گی۔"
بعد ازاں عدالت کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن تاہو نے کہا کہ اسرائیل وہ تمام کارروائیاں جاری رکھے گا جو اس کے دفاع کے لیے ضروری ہیں۔
دوسری طرف جنوبی افریقہ کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا، ''آج کا دن بین الاقوامی قوانین کی حکمرانی کے لیے فیصلہ کن فتح کا دن اور فلسطینی عوام کے لیے انصاف کی تلاش میں ایک اہم سنگ میل ہے۔‘‘
غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 26,000 سے تجاوز کر گئی
غزہ پٹی میں اسرائیل کی جانب سے فوجی کارروائیاں گزشتہ برس سات اکتوبر سے جاری ہیں، جب حماس نے اسرائیل پر ایک دہشت گردانہ حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں تقریباً 1,140 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق تب سے غزہ میں اسرائیلی حملوں کے دوران کم از کم 26,083 افراد ہلاک اور 64,487 زخمی ہو چکے ہیں۔
آج جمعہ 25 جنوری کو جاری کیے گئے وزارت صحت کے ایک بیان کے مطابق ان ہلاکتوں میں سے 183 ہلاکتیں پچھلے 24 گھنٹوں میں ہوئیں، اور اسی دوران 377 افراد زخمی بھی ہوئے۔
م ا/ا ب ا (روئٹرز، ڈی پی اے، ایسوسی ایٹڈ پریس، اے ایف پی)