اسرائیل نے مغربی کنارے پر تعمیراتی عمل روکنے کا اعلان کر دیا
26 نومبر 2009اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے اس فیصلے کو اپنے لئے تکلیف دہ مگر خطے میں امن کے لئے ضروری قراردیا ہے۔ اندرون خانہ اسرائیلی انتظامیہ میں عالمی برادری کے بڑھتے دباؤ کو کم کرنے کے لئے اس نوعیت کے اقدام کی سخت ضرورت محسوس کی جارہی تھی۔
وزیر دفاع ایہود باراک اپنی حکومت کو خبردار کرچکے ہیں کہ اسرائیل کی سلامتی کے لئے ناگزیر ہے کہ آبادکاری کو روکنے سے متعلق امریکی موقف کی حمایت کی جائے۔
تاہم نیتن یاہو کی آرتھوڈکس پارٹی یہودی بستیوں کی تعمیر کو وقتی طور پر روکنے کے لئے تیار ہے البتہ امریکی دباؤ کے باوجود اس کا حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
آج کابینہ اجلاس کے بعد حکومتی فیصلے سے صحافیوں کو آگاہ کرتے ہوے نیتین یاہو نےا مید ظاہر کی کہ فلسطینی اتھارٹی اور عرب دنیا اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوے امن عمل آگے بڑھائیں گے۔
دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی نے فوری طورپر فیصلے کوناکافی قرار دیتے ہوے اسے مسترد کردیا ہے۔ فلسطینی اعلیٰ مذاکرات کار صائب ایریکات کے بقول نیتن یاہو کے اعلان میں کوئی نئی بات نہیں، مقبوضہ علاقوں میں توسیعی تعمیراتی سلسلہ جاری ہے لہٰذا امن مذاکرات بحال نہیں ہوں گے۔
دریں اثنا، معاملے میں اہم ترین ثالث کا کردار ادا کرنے والے ملک امریکہ کی جانب سے اسرائیلی فیصلے کو سراہا جارہا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے ایک بیان میں اس فیصلے کو امن عمل کو آگے لے جانے میں معاون قراردیا۔
عالمی برادری 1967ء کی جنگ کے نتیجے میں تمام مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر قائم اسرائیلی بستیوں کو غیر قانونی قرار دے چکی ہے۔ اسرائیل کی جانب سے مشرقی یروشلم کو اپنی حدود میں شامل کرنے کو بھی تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔
گزشتہ برس غزہ جنگ کے بعد سے منقطع امن مذاکرات کی بحالی کے لئے فلسطینیوں کی جانب سے متنازعہ علاقوں میں تعمیرات کو مکمل طور پر روکنے کی شرط عائد کی گئی ہے۔ اسرائیل کا موقف ہے کہ وہ مشروط مذاکرات کے لئے تیار نہیں تمام معاملات بات چیت کے بعد طے کئے جاسکتے ہیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: ندیم گِل