مشرق وسطیٰ میں امن کے لئے جرمنی کی کوششیں
24 نومبر 2009ویسٹر ویلے نے اسرائیل و فلسطین کے دورے پر روانگی سے قبل دارالحکومت برلن میں ایک نیوز کانفرنس میں واضح کیا کہ اسرائیل کو محفوظ سرحدوں کا حق اگر حاصل ہے تو فلسطینی بھی یہ حق رکھتے ہیں کہ اُن کی اپنی علیحدہ ریاست ہو۔
یروشلم پہنچ کر بھی جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی بابت جرمنی خاص ذمہ داریوں کا احساس رکھتا ہے۔ اِن خیالات کا اظہار انہوں نے یروشلم میں دوسری عالمی جنگ کے دوران لاکھوں یہودیوں کی ہلاکت کی یادگار یاد واشیم کا دورہ کرنے کے بعد کہی۔ ماؤنٹ ہرزل کے دامن میں واقع اِس یادگار پر انہوں نے پھول بھی چڑھائے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور وزیر خارجہ ایوگڈور لیبر مان کے ساتھ ملاقاتیں بھی طے تھیں۔ سفارت کاروں کے خیال میں اِن ملاقاتوں میں ایران کے جوہری تنازعے کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کو بات چیت کے دوران فوقیت حاصل رہی۔
جرمن وزیرخارجہ کا دورہ اُن رپورٹوں کےساتھ خودبخود نتھی ہو گیا ہے جن کے مطابق اسرائیل کے مغوی فوجی گیلات شالیت کی رہائی میں جرمنی کی سفارتکاری شامل ہے۔ مغوی فوجی کی رہائی کے سلسلے میں کی جانے والی جرمن کوششوں پر اسرائیلی وزیر خارجہ نے ویسٹر ویلے کا شکریہ بھی ادا کیا۔ گیلات شالیت کی رہائی کے حوالے سے کسی مفاہمت کی خبریں زور پکڑے ہوئے ہیں۔ ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ اِس حوالے سے کوئی مفاہمت اِس ہفتے کے آخر میں ممکن ہے۔ دوسری جانب گیلات شالیت کی رہائی کے حوالے سے انتہاپسند تنظیم حماس کی تجویز کی مناسبت سے اسرائیل کے وزیر برائے علاقائی ترقی سلووان شالوم کا کہنا ہے کہ وہ اُس کی رہائی کی بہت سالوں سے کوشش کر رہے ہیں، اب تین سال سے زائد کا عرصہ ہو گیا ہے کہ وہ حماس کے قبضے میں ہے، کسی کو اجازت نہیں کہ وہ اُس سے ملاقات کر سکے، اُس کی رہائی میں مسئلہ یہ ہے کہ حماس کئی ایسے مجرموں کی رہائی چاہتی ہے جو خونی واقعات میں ملوث ہیں، اِس باعث صورت حال مشکلات کا شکار ہے، سوان شالوم نے گیلات شالیت کی رہائی میں مددگار جرمن ثالثوں کی بھی تعریف کی۔
آج منگل کو جرمن وزیر خارجہ راملہ جائیں گے اور وہاں وہ فلسطینی اتھارٹی کے وزیر اعظم سلام فیاض کے ساتھ ملاقات کریں گے۔ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس لاطینی امریکہ کے دورے پر ہیں۔۔
آئندہ ہفتے کے دوران اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو جرمنی پہنچ رہے ہیں جہاں وہ چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ ملاقات کے علاوہ ایک مشترکہ نیوزکانفرنس میں بھی شرکت کریں گے۔
گیڈو ویسٹر ویلے بطور جرمن وزیر خارجہ اِس خطے کا پہلا دورہ کر رہے ہیں۔ وہ سات سال قبل اسرائیل اپوزیشن جماعت کے ایک لیڈر کے طور پر وہاں گئے تھے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل