1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی ایک اور امریکی کوشش

20 ستمبر 2009

امریکی صدر کا خیال ہے کہ جارج مچل کی مشرق وسطی میں مصالحتی کوششوں کی ناکامی کے بعد سہ فریقی مذاکرات کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/JkwW
امریکی صدر اسرائیلی اور فلسطینی رہنماؤں سے ملیں گے

مشرق وسطی میں مصالحت کی حالیہ امریکی کوشش کی ناکامی کے بعد ایک نئی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان رابرٹ گبس نےکہا کہ امریکی صدر اسی تناظر میں اگلے ہفتے اسرائیلی وزیراعظم اور فلسطینی انتظامیہ کے صدر سے ملاقات کریں گے۔

رابرٹ گبس کے بقول باراک اوباما کی کوشش ہوگی کہ اس ملاقات میں امن مذاکرات میں کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دورکیا جائے۔ تاکہ فریقین کومذاکرات شروع کر سکیں۔ امریکی صدر کی طرف سے یہ پیشکش مشرق وسطیٰ کے لئے ان کے خصوصی مندوب جارج مچل کی وطن واپسی کے بعد سامنے آئی ہے۔ مچل اپنے حالیہ دورہ مشرق وسطیٰ کے دوران اسرائیل اور فلسطینی رہنماؤں کو دوبارہ مذاکرات کی میز پر لانے میں ناکام رہے ہیں۔ مچل نے فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس سے ملاقات کی اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہوکے ساتھ مذاکرات کے تین دور بھی ہوئے۔ ان تمام کوششوں کے باوجود فریقین نے اپنے موقف میں لچک کا مظاہرہ نہیں کیا۔

امریکی انتظامیہ نے خبردارکیا ہے کہ ان سہ فریقی مذاکرات سےکسی قسم کے معاہدے یا بریک تھرو کی امید نہیں کی جانی چاہیے۔ حکام کے مطابق امریکی صدر کے خیال میں جارج مچل کی کوششوں کی ناکامی کے بعد اس اجلاس ضرورت مزید بڑھ گئی ہے۔

دوسری جانب فلسطینی انتظامیہ کے ایک اہم عہدیدار نے صدر محمود عباس کی جانب سے اوباما کی اس پیشکش کو قبول کئے جانے کی تصدیق کر دی ہے۔ نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ یہ ایک رسمی ملاقات ہو گی کیونکہ فلسطینی انتظامیہ امریکہ کو ناامید نہیں کرنا چاہتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ محمود عباس کی جانب سے اس میٹنگ کی پیشکش قبول کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ امن مذاکرات شروع کرنے پر راضی ہو گئے ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم کی طرف سے بھی اِس سہ فریقی بات چیت میں شرکت کی تصدیق سامنے آچکی ہے۔ اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کی پیشکش کو قبول کرنا یہ ظاہرکرتا ہے کہ بنیامین نیتن یاہو امن عمل میں پیش رفت کے سلسلے میں سنجیدہ ہیں۔ مزید یہ کہ اسرائیلی وزیراعظم کی امریکی صدر سے ملاقات بغیرکسی پیشگی شرائط کے ہو رہی ہے۔

تعطل کے شکار مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر ہے۔ فلسطینی رہنماؤں کی شرط ہے کہ جب تک تعمیر میں توسیع کے ان منصوبوں کو روکا نہیں جاتا، اس وقت تک اسرائیل کے ساتھ بات چیت ممکن نہیں ہے۔ دوسری جانب اسرائیل یہودی بستیوں کی تعمیر کو اپنا حق سمجھتا ہے اور اپنے منصوبوں سے مکمل طور پر دستبردار ہونے پر راضی نہیں ہے۔

بنیامین نیتن یاہو اِس میٹنگ کے لئے پیرکو امریکہ روانہ ہو جائیں گے۔ پہلے وہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے، جس کے بعد وہ واشنگٹن جائیں گے۔

ساتھ ہی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر روس، یورپی یونین اور اقوام متحدہ کی جانب سے بھی اسرائیلی اور فلسطینی رہنماؤں سے ملاقات کئے جانے کے اشارے ملے ہیں۔ اس سے قبل رواں سال مئی میں باراک اوباما، محمود عباس اور نیتن یاہو سے اکیلے ملاقات کر چکے ہیں۔ تاہم یہ پہلی مرتبہ ہے کہ تینوں رہنما ایک ساتھ ملاقات بھی کریں گے۔

رپورٹ : عدنان اسحاق

ادارت : عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید