اسرائیل: تین برس میں پانچویں عام انتخابات کی تیاریاں شروع
21 جون 2022اسرائیل کے وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے 20 جون پیر کے روز اعلان کیا کہ ملکی پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیا جائے گا اور نئے انتخابات کروائے جائیں گے۔ اس موقع پر بینیٹ نے اس بات سے بھی اتفاق کیا اس دوران وزیر خارجہ یائر لاپیڈ ان کی جگہ وزارت عظمی کا عہدہ سنبھالیں گے۔
اس معاملے پر اسرائیل کی پارلیمان کنیسٹ میں ووٹنگ کے لیے اگلے ہفتے کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ ایک نیوز کانفرنس کے دوران بینیٹ نے کہا کہ حکومت کو ختم کرنا کوئی آسان فیصلہ نہیں تھا، تاہم انہوں نے اسے ''اسرائیل کے لیے ایک درست فیصلہ'' قرار دیا۔
اس موقع پر انہوں نے منظم طریقے سے اقتدار کی منتقلی کا وعدہ کرتے ہوئے اپنی حکومت کی کامیابیوں کا ایک خاکہ بھی پیش کیا۔ وزیر خارجہ یائر لیپڈ نے بینیٹ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ملک کو اپنے ذاتی مفادات سے آگے رکھا ہے۔
یائر لیپڈ کا کہنا تھا، ''گرچہ ہم چند مہینوں میں انتخابات میں جا رہے ہیں، تاہم ایک ریاست کے طور پر ہمارے چیلنجز انتظار کے متحمل نہیں ہو سکتے۔''
انہوں نے کہا، ''ہمیں زندگی کی قیمت سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں ایران، حماس اور حزب اللہ کے خلاف مہم چلانے اور اسرائیل کو غیر جمہوری ملک میں تبدیل کرنے کی دھمکی دینے والی قوتوں کے خلاف بھی کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔''
بات یہاں تک آخر کیسے پہنچی؟
یائر لیپڈ اور بینیٹ نے کئی دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر جون 2021 میں ایک نئی مخلوط حکومت تشکیل دی تھی، جس کی وجہ سے دو برس سے جاری سیاسی تعطل کا خاتمہ ہوا تھا، کیونکہ اس دوران بینجمن نیتن یاہو بار بار ایک نئی حکومت بنانے میں ناکام ہو چکے تھے۔
یہ نیا اتحاد دائیں بازو، لبرل اور عرب مسلم جماعتوں پر مشتمل تھا، تاہم ان میں کئی اہم مسائل کے حوالے سے کافی شدید نظریاتی اختلافات بھی تھے۔ دو ماہ سے بھی زیادہ عرصہ ہو چکا ہے کہ بعض منحرف ارکان کی وجہ سے یہ اتحاد پارلیمان میں اپنی اکثریت سے محروم ہو گیا، جس کے بعد سے بینیٹ اس اتحاد میں نظم و ضبط برقرار رکھنے کے لیے کافی جدوجہد کرتے رہے تھے۔
اس اتحاد میں شامل دو سرکردہ شراکت داروں نے ایک بیان جاری کیا جس میں لکھا ہے: ''اتحاد کو مستحکم کرنے کی تمام کوششیں کی گئیں اور جس کے بعد ہی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ اور یائر لاپیڈ نے اگلے ہفتے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کا بل'' پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ وسیع اتحاد کافی عرصے سے حکمرانی کرنے والے سابق وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے تشکیل دیا گیا تھا،، جو اب اپوزیشن لیڈر ہیں۔
کئی دور کے انتخابات میں نیتن یاہو کا اتحاد سب سے بڑا سیاسی گروپ بن کر تو ابھرا، تاہم اسے اکثریت حاصل نہیں ہوئی تھی اسی وجہ سے تمام کوششوں کے باوجود نیتن یاہو حکومت سازی میں ناکام رہے تھے۔
اب اسرائیل میں گزشتہ تین برسوں میں ملک کے پانچویں انتخابات کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے جن کے آئندہ اکتوبر یا نومبر میں ہونے کی توقع ہے۔
ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)