1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

اسرائیل کا الاذقیہ پر فضائی حملہ، شامی دعوی

28 دسمبر 2021

شام کے حکومتی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فضائیہ نے اس کے بندرگاہی  شہر الاذقیہ کے بعض ٹھکانوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا۔ رواں ماہ یہ دوسرا موقع ہے جب شامی میڈیا نے اسرائیلی فضائی حملوں کی اطلاع دی ہے۔

https://p.dw.com/p/44tHl
Syrien | Israelischer Raketenangriff auf Damaskus
تصویر: Ammar Safarjalani/Xinhua/picture alliance

شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق منگل کی علی الصبح اس کے بندرگاہی شہر الاذقیہ پر ایک اسرائیلی فضائی حملہ ہوا ہے۔ رواں ماہ میں یہ دوسری بار ہے جب ملک کے سرکاری میڈیا نے اس شہر  پر اس طرح کے حملے کی خبر دی ہو۔   

سات دسمبر کو بھی شام کے سرکاری میڈیا نے اسی طرح کی اطلاع دی تھی  کہ اسرائیل نے اپنے ایک حملے میں ایک گودام کو نشانہ بنایا، جس سے وہاں پر موجود کنٹینرز کو آگ لگ گئی تھی تاہم اس وقت کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

اسرائیل عموماً حملوں کے اس طرح کے دعووں پر رد عمل کے بجائے خاموشی اختیار کرتا ہے۔

شام کے سرکاری میڈیا ادارے صنعا نے فوجی حکام کے حوالے سے خبر دیتے ہوئے کہا، "صبح تقریبا تین بج کر اکیس منٹ پر اسرائیل نے بحیرہ روم کی سمت سے کئی میزائل فائر کیے اور الاذقیہ کی بندرگاہ پر موجود کنٹینر یارڈ کو نشانہ بنایا گيا۔"

ان حملوں سے نقصان کیا ہوا؟

صنعا کے مطابق اس حملے میں شام کا ایک فوجی ہلاک ہو گیا اور اس کے علاوہ  کچھ مالی نقصان بھی ہوا ہے۔ صنعا کے مطابق حملے کے سبب بندرگاہ کے کنٹینر اسٹوریج ایریا میں آگ لگ گئی۔ شام کے ایک اور  سرکاری ٹی وی چینل الاخباریہ نے حملے میں ایک ہسپتال، کچھ رہائشی عمارتوں اور دکانوں کو نقصان پہنچنے کی بھی اطلاع دی ہے۔

Syria Israel
تصویر: SANA/AP/picture alliance

 ایک شامی اہلکار نے صنعا کو بتایا کہ حملے کے سبب لگنے والی آگ کو بجھانے میں عملے کو تقریباً ایک گھنٹے کا وقت لگا۔ شام سے متعلق برطانیہ میں مقیم ایک ادارے 'سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' نے حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ رواں برس کے آغاز سے اب تک شام پر یہ 28واں حملہ ہے،''اس حملے میں شام کے فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بنایا گيا۔‘‘

اس سے قبل شامی میڈیا ادارے صنعا نے ایک فوجی ذرائع کے حوالے سے خبر دی تھی، "اسرائیل نے گولان کی جانب متعدد فضائی حملوں سے کئی ٹھکانوں کو  نشانہ بنانے کی کوشش کی۔‘‘ اس کے مطابق ان حملوں میں بھی ایک شامی فوجی ہلاک ہو گیا تھا۔

حملے کی وجہ کیا ہو سکتی ہے؟

ان حملوں کے بارے میں اسرائیلی فوج کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ اسرائیل حملوں کے شامی دعووں پر شاذ و نادر ہی بات کرتا ہے۔ البتہ اس نے اس بات کا اعتراف ضرور کیا ہے کہ وہ شیعہ ملیشیا حزب اللہ جیسی ایران کی اتحادی ملیشیا کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتا ہے۔

شام اور اسرائیل سن 1967  کی جنگ کے بعد سے گولان کی پہاڑیوں کے بھی ایک علاقائی تنازعے میں الجھے ہوئے ہیں، جس پر اسرائیل نے قبضہ کر لیا تھا اور وہاں اسرائیل نے بستیاں تعمیر کر دی ہیں۔

اسرائیل شام کے اتحادی ایران کے جوہری پروگرام کا سخت مخالف ہے۔ پچھلے ہفتے کے اواخر میں ایران نے خلیج فارس میں اپنی فوجی مشقوں کے دوران اسرائیل کو خبردار کرنے کے لیے میزائل بھی داغے تھے۔

ص ز/   (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں