اسرائیل کا حزب اللہ پر بیروت میں اسلحہ ڈپو رکھنے کا الزام
30 ستمبر 2020اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں لبنان میں ایرانی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بنایا۔ پہلے سے ریکارڈ شدہ اپنے خطاب میں نیتن یاہو نے کہا کہ بیروت میں ایک گیس ایجنسی کے پاس ہی ایک عمارت کو حزب اللہ خفیہ طور پر ہتھیاروں کا ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ جناح کے قریب جس عمارت کو ہتھیاروں کا ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے وہ بھی زبردست دھماکہ ہونے سے بندرگار پر ہونے والے دھماکے کی ہی طرح ہلاکت خیز ثابت ہو سکتی ہے۔ واضح رہے کہ بیروت کی بندر گار پر ہونے والے دھماکے میں تقریبا 200 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوگئے تھے۔
خطاب کے دوران نیتن یاہو نے لیزر پرنٹر پر بیروت کے نقشے کو دکھاتے ہوئے واضح کیا کہ، ''یہ گیس اسٹیشن سے محض چند میٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہ گیس کمپنی سے 50 میٹر پر واقع ہے۔ یہاں پر گیس کے مزید ٹرک ہیں۔ اوریہ شہریوں کی آبادی والے مکانات کے بیچ میں ہے۔ میں جناح کی عوام سے کہتا ہوں کہ آپ کو اس کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔ کیونکہ اگر یہ پھٹ گئی تو ایک اور کرب ناک المیے سے دوچار ہونا پڑیگا۔''
بعد میں اسرائیلی وزیراعظم نتین یاہو اپنے خطاب کی بعض تصاویر کے ساتھ اس مذکورہ عمارت سے متعلق ٹویٹ بھی کیا۔ اور لکھا کہ بیروت کے آس پڑوس میں ایک اور دھماکہ ہوسکتا ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ جن مقامات کا نیتن یاہو نے اپنے خطاب میں ذکر کیا فوج نے اسکے بارے میں پہلے ہی کئی بار اقوام متحدہ کے سفارت کاروں اور میڈیا کو آگاہ کیا ہے۔ ''لبنانی حکومت کو اس میں مداخلت کرنی چاہیے۔''
نیتن یاہو کا بیان جھوٹ پر مبنی ہے
حزب اللہ کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے جو بھی کہا ہے کہ اس میں ذرہ برابر بھی سچائی نہیں ہے۔ تنظیم کے سربراہ حسن نصر اللہ نے اس کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقام قطعی میزائل کی جگہ نہیں ہے اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو لبنانی عوام کو شیعہ تحریک کے خلاف بھڑکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
حسن نصراللہ نے بینجمن نیتن یاہو کے خطاب کے ایک گھنٹے بعد ہی ٹی وی پر اپنے خطاب میں کہا، ''ہم اپنے میزائل رہائشی مکانوں کے درمیان نہیں رکھتے۔ ہمیں اچھی طرح سے معلوم ہے کہ ہمیں اپنے میزائل کہاں رکھنے ہیں۔'' نتن یاہو کے خطاب کے بعد ہی حزب اللہ بہت سے صحافیوں کو اسی مقام پر لے کر پہنچ گئی جس کا ذکر اسرائیلی وزیراعظم نے کیا تھا، حزب اللہ نے اس عمارت کو ایک فیکٹری بتایا جہاں پر لوہے اور گیس سیلنڈر کے کاٹنے کا کام چل رہا تھا۔
محمد رمّال جو یہ فیکٹری چلا رہے ہیں ان کا کہنا تھا، ''نیتن یاہو نے جو کچھ بھی کہا اس فیکٹری میں اس کا کوئی نشان تک موجود نہیں ہے۔ یہ ایک نجی فیکٹری ہے جو لیزر کٹنگ کی مدد سے میٹل کے سامان بناتی ہے۔ یہ سب جھوٹ ہے میں اس سے زیادہ اور کیا کہہ سکتا ہوں۔''
عمارت میں موجود صحافیوں سے بات چیت میں محمد رمّال نے کہا کہ وہ خود حزب اللہ کے ایک حامی ہیں تاہم فیکٹری میں لوہے کی سلاخوں کے کاٹنے کا کام ہوتا ہے، ''آپ سب دیکھ سکتے ہیں یہاں کوئی میزائل ہے یا نہیں۔''
حزب اللہ کو ایران سے مالی مدد ملنے کے ساتھ ساتھ فوجی تربیت بھی ملتی ہے اور لبنان سے اس نے کئی بار اسرائیل کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیل بھی لبنان اور شام میں ان ٹھکانوں کو مسلسل نشانہ بناتا رہا ہے جو حزب اللہ کے زیر کنٹرول ہیں۔ جرمنی اور امریکا سمیت دنیا کے کئی ممالک نے حزب اللہ کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔
ص ز/ ج ا (ڈی پی اے روئٹرز)