اسرائیل کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں: ترکی
26 دسمبر 2010ترک وزیر خارجہ احمد داؤد اُگلو نے کہا ہے کہ اکتیس مئی کو امدادی بحری قافلے کوروکنے کے لئے اپنائے گئی جارحانہ پالیسی پر اسرائیل کو معافی مانگنا ہو گی،’ ہماری خواہش ہے کہ ہم اسرائیل کے ساتھ مفاہمت کریں۔ ہم تمام ممالک کے ساتھ پر امن تعلقات چاہتے ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا،’ ہمارے شہری بین الاقوامی سمندری حدود میں مارے گئے، اس سچائی کو کوئی بھی نہیں جھٹلا سکتا۔‘
ترک وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے حقوق کا دفاع بھی کرنا چاہتے ہیں،’ اسرائیل کے ساتھ ہماری دوستی اسی وقت بحال ہو گی، جب تک وہ معذرت نہیں کرتا اور ہلاک شدگان کو ازالہ نہیں دیتا۔‘
اکتیس مئی کو رونما ہونے والے اس واقعے کے بعد ترک حکومت نے اسرائیل سے اپنا سفیر واپس بلوا لیا تھا اور دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔ دوسری طرف اسرائیل کا کہنا ہے کہ اسرائیلی دفاعی افواج نے امدادی قافلے پر حملہ اپنے دفاع کے لئے کیا تھا۔ اس واقعہ میں آٹھ ترک اور ایک ترک نژاد امریکی شہری ہلاک ہوا تھا۔ اسرائیلی حکام بارہا کہہ چکے ہیں کہ وہ اس واقعہ پر معافی ہرگز نہیں مانگیں گے۔ تاہم اسرائیلی وزیر خارجہ Yigal Palmor نے کہا ہے کہ ترکی کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش ایک ایسا مقصد ہے، جس میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی۔
گزشتہ پندرہ سالوں سے اسرائیل اور ترکی کے مابین سفارتی تعلقات بہت اچھے رہے ہیں۔ دونوں ممالک نے نہ صرف تجارت بلکہ دفاع کے شعبے میں بھی کئی اہم معاہدہ کئے ہیں۔ اکتیس مئی کے واقعے کے بعد سے دونوں ممالک کے خصوصی نمائندے جینوا میں مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ بگڑے ہوئے تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے کوشش کی جا سکے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: افسر اعوان