اسرائیل کے ساتھ تعلقات، سوڈان کا امریکا سے معاہدہ
7 جنوری 2021بدھ چھ جنوری کو واشنگٹن اور خرطوم نے ''معاہدہ ابراہیمی‘‘ پر دستخط کر دیے، جس سے سوڈان اور اسرائیل کے درمیان باضابطہ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے عمل میں مزید پیش رفت ہوئی ہے۔
امریکی وزیر خزانہ اسٹیون منچن عرب لیگ کے رکن ملک سوڈان کے دورے پر گئے تھے اور اسی دوران اس معاہدے پر دستخط ہوئے۔ اس سے قبل امریکا نے سوڈان کو دہشت گردی کی معاونت کرنے والے بلیک لسٹ ممالک کی فہرست سے خارج کر دیا تھا۔
یہ معاہدہ سوڈان کی موجودہ عبوری حکومت کی جانب سے امریکا کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کرنے کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ اپریل سن 2019 میں صدر عمر البشیر کی حکومت کے خاتمے کے بعد فوج نے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا، جس کے بعد سوڈان میں قائم ہونے والی عبوری حکومت میں سویلین قیادت کو بھی شامل کیا گيا۔
سوڈان کی عبوری حکومت امریکا کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی کوشش میں تھی۔ اس معاہدے کے ساتھ ہی ایک امدادی پیکج پر بھی اتفاق ہوا، جس کے تحت عالمی بینک کی جانب سے سوڈان کو سالانہ ایک کروڑ ڈالر کے مالی پیکج کا بھی وعدہ کیا گيا ہے۔
معاہدے پر دستخط کے بعد خرطوم میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے ایک ٹویٹ پیغام میں کہا گيا، ''ہم آج سویلین قیادت والی عبوری حکومت کو معاہدہ ابراہیمی کے اعلامیے پر دستخط کرنے کے لیے مبارک باد پیش کرتے ہیں، اس سے سوڈان کو اپنے استحکام، سلامتی اور معاشی مواقع کی جانب راستے تبدیل کرنے میں مزید مدد ملے گی۔‘‘
سوڈان اور اسرائیل سمیت ابراہیمی معاہدے پر دستخط کرنے والے دیگر ممالک کو یہ معاہدہ خطے میں اعتماد پیدا کرنے اور تعاون بڑھانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ سوڈان نے گزشتہ اکتوبر میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے پر اتفاق کیا تھا تاہم اس نے یہ شرط بھی رکھی تھی کہ اس پر عمل اسی صورت میں ہو گا، جب سوڈانی پارلیمان بھی اس معاہدے کی توثیق کرے گی، جو ابھی تک تشکیل نہیں ہو پائی ہے۔
امریکی وزير خزانہ منچن کا کہنا تھا، ''یہ معاہدہ بہت اہم ہے۔ اس کے سبب سوڈان اور اسرائیل ثقافتی، معاشی اور تجارتی مواقع تلاش کرنے کے لیے ایک ساتھ مل کر کام جاری رکھیں گے، اس کے دونوں ملکوں کے عوام پرگہرے اثرات مرتب ہوں گے۔‘‘
اس پر دستخط کرنے کی تقریب کے دوران سوڈان کے وزير انصاف ناصر عبدالباری نے بھی اسے، "ایک اہم قدم سے" تعبیر کیا۔ ان کا کہنا تھا، ''اس سے ہمارے اس یقین کی توثیق ہوتی ہے کہ امن سے تعلقات مضبوط ہوتے ہیں اور عوام کے درمیان دلچسی میں اضافہ ہوتا ہے۔‘‘
حالیہ چند ماہ کے دوران سوڈان متحدہ عرب امارت اور بحرین کے بعد اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے والا تیسرا ملک ہے۔ اس دوران مراکش نے بھی اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات دوبارہ بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
دو پڑوسی ملکوں مصر اور اردن کے اسرائیل کے ساتھ پہلے ہی سے سفارتی روابط قائم ہیں۔ یہ تعلقات بالترتیب 1979ء اور 1994ء میں امن معاہدوں پر دستخط کے بعد قائم ہوئے تھے۔
ص ز/ ا ا (اے پی، اے ایف پی)